
برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے نئے ڈیجیٹل شناختی نظام کو متعارف کرانے کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے جسے برطانیہ میں کام کرنے والے تمام افراد کیلئے لازم قرار دے دیا گیا ہے۔
اس ڈیجیٹل شناختی منصوبہ کے مخالفین اور حامی دونوں کی جانب سے اسے ‘برٹ کارڈ(Brit Card)” کا نام دیا جارہاہے۔
اس نئے ڈیجیٹل آئی ڈی منصوبے کے مکمل اطلاق کیلئے موجودہ حکومت کے اختتام یعنیٰ کہ سال 2029 تک کا وقت دیا گیا ہے
جہاں برطانوی حکومت اسے سرحدوں کو محفوظ بنانے اور عوامی خدمات کی ہموار فراہمی کا منصوبہ قرار دے رہی ہے، مخالفین اسے شہری آزادی کے خلاف کوشش قرار دے رہے ہیں۔
کیئر سٹارمر کا برٹ کارڈ منصوبے کے اعلان :
برطانوی وزیراعظم کی جانب سے اس اعلان کیلئے وینیو کا انتخاب بھی اہمیت کا حامل سمجھا جارہا ہے۔ کیئر سٹارمر کی جانب سے اس پالیسی کا اعلان لندن میں عالمی رہنماؤں کی میٹنگ گلوبل پروگریسیو لیڈرز سمٹ میں اپنی تقریر کے دوران کیا۔
اس موقع پر آسٹریلوی وزیراعظم (انتھونی البانی) اور کینیڈین وزیراعظم (مارک کارنی) بھی موجود تھے۔
انہوں نے اس پالیسی کو متعارف کراتے ہوئے عزم کا اظہار کیا کہ غیرقانونی کام کرنے والے افراد کا کام کرنا مشکل بنایا جائے گا۔ ساتھ ہی قانونی رہائشیوں کو بے پناہ اور فوری خدمات بھی فراہم کرے گا۔
انہوں نے باور کروایا کہ اگر آپ کے پاس ڈیجیٹل آئی دی نہیں ہو گی تو آپ برطانیہ میں کام نہیں کر سکیں گے۔
Our immigration system needs to be fair.
That’s why we are introducing digital ID — if you don’t have it, you can’t work here. pic.twitter.com/T8fsKGVROU
— Keir Starmer (@Keir_Starmer) September 26, 2025
ڈیجیٹل آئی ڈی کیسے کام کرے گی؟
یہ ڈیجیٹل آئی ڈی موبائل فون میں موجود ایک ایپ کے ذریعے کام کرے گی بالکل ویسے ہی جیسے موبائل وائلٹ ایپ یا نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس ) ایپ کام کرتی ہے۔
برٹ کارڈ پر شہری کا مکمل نام، جائے پیدائش، قومیت، رہائشی حیثیت، بائیومیٹرک فوٹوگراف اور دیگر اہم معلومات درج ہو گی۔
یہ ڈیجیٹل آئی ڈی سسٹم جدید ترین سیکورٹی نظام سے لیس ہوگا ۔ صارف کو اس کے شناختی ثبوت موبائل فون پر مہیا کئے جائیں گے۔ فون چوری ہونے کی صورت میں یہ شناختی ثبوت منسوخ ہو کر فوراً دوبارہ جاری کرنے کی سہولت بھی میسر ہو گی۔
نوکری کیلئے اپلائی کرنے اور پراپرٹی کرائے پر لینے کیلئے شہریوں کو اپنے فون کے ذریعے یہ ڈیجیٹل آئی دی پیش کرنا ہوگی اور یہ حکومتی سسٹم سے خود بخود تصدیق ہو جائے گی۔
شہریوں کو اپنے شناختی کاغذات کی طرح ان کو ساتھ نہیں رکھنا ہوگا ، لیکن اپنی قانونی حیثیت کو ثابت کرنے کیلئے یہ ڈیجیٹل شناخت ضرور رکھنا ہو گی۔
غیر قانونی امیگریشن کنٹرول:
برطانیہ حکومت کی جانب سے اس مںصوبے کو بارڈر سیکورٹی کو بہتر بنانے اور غیر قانونی امیگریشن کو کنٹرول کرنے کیلئے ایک سنگ میل قرار دیا جارہا ہے۔
اس سیکورٹی چیک سے غیر قانونی امیگریشن کیلئے کشش پیدا کرنے والے عناصر(روزگار کا جھانسہ)، انسانی سمگلنگ اور خطرناک طریقوں (سمندری راستوں) سے برطانیہ پہنچنے والوں میں کمی دیکھنے کو ملے گی۔
برطانوی ہوم آفس کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ موجودہ دورِ حکومت میں غیرقانونی طور پر کام کرنے والوں کی گرفتاریوں میں 50 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا ہے ۔ نئے شناختی نظام کے نافذ ہونے سے اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
شہریوں کو بہتر سروسز کی فراہمی:
اس نظام کو غیر قانونی امیگریشن کو کنڑول کرنے کے ساتھ ساتھ قانونی طور پر مقیم شہریوں کو بہتر سروسز مہیا کرنے کا منصوبہ بھی قرار دیا جارہا ہے۔
حکومت برطانیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ برٹ کارڈ کے نافذ ہونے سے شہریوں کو سیکورٹی چیک میں ضائع ہونے والے وقت کو بچانے کا موقع ملے گا۔
اس کے علاوہ صارفین اہم حکومتی خدمات جیسا کہ ڈرائیونگ لائسنس کا حصول، بچوں کیلئے اور دیگر ویلفیئر سروسز، ٹیکس ریکارڈ وغیرہ رکھنا آسان ہو جائے گا۔
برٹ کارڈ منصوبے کے نفاذ پر تنقید کیوں؟
ایک طرف حکومت کی جانب سے برٹ کارڈ کے نفاذ کے متعلق سخت پالیسی اور دوسری جانب لوگوں کو سہولت دینے کا دعویٰ دونوں متضاد سمت میں دیکھے جارہے ہیں۔
وزیراعظم کیئر سٹارمر کے اعلان کے بعد سے اب تک تقریباً 18 لاکھ سے زائد افراد اس ڈیجیٹل شناختی نظام برٹ کارڈ کی مخالفت میں ایک پٹیشن سائن کر چکے ہیں۔
مخالفین کی جانب سے اسے ڈیجیٹل کنٹرول اور نگرانی کے طرف قدم قرار دیتے ہوئے اس پٹیشن میں مطالبہ کیا گیاہے کہ کسی کو بھی اس شناختی نظام مین رجسٹر ہونے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔
ایسی پٹیشن جس کو 1 لاکھ تک افراد سائن کر دیں، ایسے پٹیشن پارلیمنٹ میں بحث کے قابل سمجھی جاتی ہے۔
عوام ہی نہیں اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے بھی اس منصوبے پر اعتراض عائد کئے جارہے ہیں۔
کیا برطانوی وزیراعظم اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا پائیں گے؟
یہ بحث کے کیا برطانوی وزیراعظم سٹارمر اپنے اس منصوبے کو منطقی انجام تک پہنچا پائیں گے یا نہیں، اس لئے جنم لے رہی ہے کہ اس سے قبل سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر ایسی ایک کوشش میں ناکام ہو چکے ہیں۔
ٹونی بلیئر نے 2000 کی دہائی میں نائن الیون کے بعد نیشنل آئی ڈی کارڈ متعارف کرانے کی ایک کوشش کی تھی تاہم وہ ناکام ہوئے تھے۔
برطانوی وزیراعظم کی جانب سے اس اعلان کے چند گھنٹوں کے اندر 18 لاکھ سے زائد لوگوں کے اس منصوبے کی مخالفت میں ووٹ دینے کو اہم سمجھا جارہا ہے۔
تاہم صرف پٹیشن سائن کرنے سے اس منصوبے کو روکنا ناممکن ہوگا۔
اس سے قبل بریگزٹ ( برطانیہ کا یورپی یونین سے نکلنا) کو واپس کرنے کیلئے 61 لاکھ سے زائد لوگوں نے پٹیشن سائن کی تھی۔ یہ پٹیشن چھ ماہ تک چلتی رہی تاہم کامیاب نہ ہوسکی۔
اگر اپوزیشن پارٹیاں عوامی طاقت کے بل بوتے پر اسے روکنے کی کوشش کریں تو ایسا ممکن ہو پائے گا۔
تاہم فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے جیسے سٹارمر حکومت کے حالیہ فیصلے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنے ارادوں کو عملی جامہ پہنانے کا کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔