اہم خبریں

بیرسٹر سلمان اکرم راجہ اغواء؛ آج نہیں‌تو کل

بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں‌انہوں نے اٹھائے جانے کی دھمکی بارے آگاہ کرتے ہوئے ملکی حالات پر بات کی اور پاکستانیوں‌کو 24 نومبر کو نکلنے کا کہا۔
بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا ہے کہ شاید آج رات مجھے اغوا کر لیا جائے۔ آج نہیں تو کل، وہ دن اب دور نہیں جب شاید میں کھل کر بات نہ کر سکوں۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ میں یہ آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان اس وقت ایک بار پھر ایک انتہائی تاریک دور سے گزر رہا ہے۔ مجھے سیاست میں آئے زیادہ وقت نہیں گزرا۔ میں ایک وکیل ہوں، میرے والد صاحب مرحوم بھی وکیل تھے۔ ہم نے تمام عمر محنت، خلوص اور سچائی کے ساتھ گزاری ہے۔ میں اپنے والد صاحب کے نقش قدم پر چلنے کی ہمیشہ سے تمنا رکھتا ہوں۔ آج بھی میری یہی خواہش ہے کہ ایک عام انسان کے طور پر، نہ میں کوئی وڈیرہ ہوں، نہ جاگیردار، اور نہ ہی پیشہ ور سیاستدان۔ میں سیاست میں صرف ان اقدار کی پیروی کے لیے آیا ہوں جنہیں مضبوط کرنے کے لیے میرے والد نے اپنی زندگی بسر کی، اور جن کے لیے میں اپنی زندگی وقف کرنا چاہتا ہوں۔

بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ یہ اقدار کیا ہیں؟ یہ اقدار شرافت کی اقدار ہیں۔ یہ وہ اصول ہیں جو کہتے ہیں کہ ہر انسان کا احترام کرو، چادر اور چار دیواری کا احترام کرو، قانون کا احترام کرو، اور سچائی کا احترام کرو۔ آج مجھے یہ نظر آتا ہے کہ اس ملک میں ایک ایسا نظامِ حکومت قائم ہے جو صرف دھونس، جھوٹ اور فریب پر قائم ہے۔ میں سیاست میں آیا تاکہ اس جھوٹ اور فریب کی مذمت کر سکوں۔ میرے سامنے یہ بات ایک بار پھر 8 اور 9 فروری کی رات کے واقعات کے بعد واضح ہوئی جب الیکشن کے بعد میں نے دیکھا کہ، بطور ایک امیدوار، ایک لاکھ ووٹ سے میں الیکشن جیتا تھا، لیکن میرے سامنے الیکشن کے نتائج تبدیل کر دیے گئے۔
سینئر وکیل رہنما کا کہنا تھا کہ وہ بچے اور بچیاں جنہوں نے رو رو کر ووٹ ڈالے تھے، مجھے آج بھی وہ چہرہ یاد ہے اُس بچی کا جس نے ماڈل ٹاؤن کے اسکول میں میرا ہاتھ پکڑ کر کہا تھا: "انکل، یہ پہلی بار ہے جب میں ووٹ ڈال رہی ہوں، میرے ووٹ کو سنبھال کے رکھنا۔” ہم اس ووٹ کو نہیں سنبھال سکے کیونکہ ہم سے چھین لیا گیا۔ یہ امانت جو قوم نے ہمیں دی تھی، ہم سے چھین لی گئی۔ اس کے بعد جھوٹ اور فریب کا ایک دور پیدا ہوا۔ جھوٹے مقدمات بنائے گئے، بے شمار لوگ اٹھائے گئے، مارے گئے، اور ان کی عزت پامال کی گئی۔ یہ عمل آج بھی جاری ہے۔

مزید پڑھیں:‌سلمان اکرم راجہ کی جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی تقرری سے ن لیگ پریشان کیوں

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ میں آج بھی سیاست میں اس لیے ہوں کہ جس دن یہ عمل ختم ہو گیا اور مجھے یقین ہو گیا کہ پاکستان میں شرافت کا دور دورہ ہے، قانون کا احترام ہے، میرا سیاست سے کوئی تعلق نہیں رہے گا۔ میں صرف مزاحمت کے لیے سیاست میں آیا ہوں، اور میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ بھی اپنے لیے، اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے، مزاحمت کریں۔ آج اس ملک میں کوئی فیکٹری لگانے کو تیار نہیں، کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں۔
انہوں‌نے مزید کہا کہ میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ وہ قدم اٹھائیں جو اب ہم سب پر واجب ہے۔ اپنے گھروں سے نکلیں، اپنی آواز بلند کریں۔ ہمیں اس ملک کو ایک ایسا ملک بنانا ہے جہاں انسانیت اور احترام کا بول بالا ہو۔ ہمیں اس ملک کو قبرستان بننے سے بچانا ہے۔ آج میں اغوا ہوں گا، کل کوئی اور اغوا ہو جائے گا، باقی لوگ ڈر جائیں گے، اور یہ ملک ایک قبرستان بن جائے گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button