اہم خبریںپاکستانسیاست

مخصوص نشستیں کھونے کے بعد پی ٹی آئی کے پاس قانونی راہ کیا ہے؟

خیبرپختونخوا اسمبلی میں فروری 2024 کے الیکشن میں صرف 22 نشستیں حاصل کرنے والے اپوزیشن کو 30 مخصوص نشستیں سونپ دی جائیں گیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ کے متوقع لیکن متنازع فیصلہ کے پاکستان تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم ہو چکی ہیں۔

پی ٹی آئی نہ صرف وفاق اور پنجاب میں نشستوں سے محروم ہوئی بلکہ خیبرپختونخوا سے بھی اسے یہ نشستیں نہ مل سکیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے یہ نشستیں دوسری جماعتوں کو ملنے کے بعد وفاق میں حکمران اتحاد کو دو تہائی، پنجاب میں مضبوط حکومت اور خیبرپختونخوا میں اس حد تک طاقت مل چکی ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی تبدیلی تک کی باتیں زیر گردش ہیں۔

ایسے میں وہ فیصلہ جس نے پی ٹی آئی کو اس مشکل سے دوچار کیا اس پر سوال اٹھایا جارہا ہےکہ کیا قانونی طور پر پی ٹی آئی کے پاس کوئی قانونی آپشن بچا ہے یا نہیں۔

 

مخصوص نشستیں کھونے کے بعد پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشن ہے؟

 

پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ ، حبیب اکرم اور اجمل جامی کے ساتھ ایک وی لاگ میں شریک تھے جب سلمان اکرم راجہ کے سامنے یہ سوال لایا گیا کہ پی ٹی آئی کے پاس ابھی کوئی قانونی آپشن بھی موجود ہے؟

جواباً سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ کریٹو ریویو کی سہولت موجود ہے لیکن پارٹی اس طرف جائے گی یا نہیں اس کا انہیں ابھی کچھ نہیں پتا۔

ساتھ ہی سلمان اکرم راجہ نے یہ واضح کیا کہ اگر پی ٹی آئی اس طرف جاتی بھی ہے تو کریٹو ریویو کا دائرہ کار بہت محدود ہوتا ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ اگر سپریم کورٹ تفصیلی فیصلے میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کو آزاد قرار دیتی ہے تو اس کے بعد اراکین کو ایک بار پھر سنی اتحاد کونسل میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ اس کے بعد پارٹی پالیسی سے مخالف جانے پر نااہلی کی کارروائی کا قانون لاگو ہوگا۔

ایسی باتیں اس لئے کی جارہی ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا حکومت بھی خطرے میں دکھائی دے رہی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی سے مائنس عمران خان

 

پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا حکومت کو کیا خطرہ ؟

 

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پیپلز پارٹی جنہوں نے خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی میں فروری 2024 کے الیکشن میں صرف 22 نشستیں حاصل کی تھیں، انہیں 30 مخصوص نشستیں سونپ دی جائیں گیں۔

ان 30 نشستوں کے حصول کے بعد انہیں مزید 20 اراکین کی حمایت حاصل ہو گی جس کے بعد وہ پی ٹی آئی کی علی امین گنڈاپور کی خیبرپختونخوا حکومت کو ختم کر سکتے ہیں۔

صحافیوں اور پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ دباؤ کے ذریعے وفاداریاں تبدیل کرا کے پی ٹی آئی امیدواروں کو مجبور کیا جاسکتا ہے کہ وہ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دیں۔

یہ خبریں بھی زیر گردش ہیں کہ کے پی اسمبلی سے مولانا فضل الرحمان کی جماعت کو اقتدار میں لایا جاسکتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی اب اپنے امیدواروں کو محفوظ کرنے کیلئے دوبارہ کسی اور سیاسی جماعت میں شمولیت کا کہہ سکتی ہے جو ممکنہ طور پر سنی اتحاد کونسل ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button