
پاکستان دنیا بھر میں اپنے خوش ذائقہ اور متفرق اقسام کے آم کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ پاکستان میں اگنے والے آم نہ صرف ملک بھر میں پسند کئے جاتے ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ان کی مانگ بہت زیادہ ہے اور یہ ملک کے لئے زر مبادلہ کا باعث بھی بنتے ہیں۔
تاہم گزشتہ چند سالوں سے آم کی پیدوار میں بہت بڑی حد تک کمی دیکھی گئی ہے جس کے پیچھے کئی عوامل ہیں۔
کاشتکار دہائی دیتے نظر آتے ہیں اور ان کی بات پر اگر غور نہ کیا گیا تو خدانخواستہ آنے والے سالوں میں دنیا کو ایکسپورٹ کرنا تو درکنار، ممکن ہے کہ ہم اپنی ضروریات بھی پورے کرنے سے قاصر نظر آئیں۔
آم کی فصل میں بڑی کمی، کاشتکار بے بس
پاکستان میں موسم کی بے ہنگم تبدیلیوں، کم بارشوں، پانی کی قلت اور بڑھتی ہوئی فصلوں کی بیماریوں کی وجہ سے گزشتہ 4 سے پانچ سالوں میں آم کی پیدوار میں کئی گنا کمی دیکھی گئی ہے۔
رواں سال بھی آم کے کاشتکارں کے مطابق فصل میں 30 سے 35 فیصد تک کمی متوقع ہے۔
رواں سال آم کی کاشت کے بعد سے اب تک بارشوں میں شدید کمی دیکھی گئی ہے جبکہ دریاؤں میں بھی پانی کی قلت دیکھی گئی ہے جس کی وجہ سے کئی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اور آم ان میں سے ایک ہے۔
اسی طرح موسم کے بے ہنگم تغیر نے بھی آم کی پیدوار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ آم کو پکنے کیلئے گرم موسم درکار ہوتا ہے لیکن رواں سال گرمی تو جلد شروع ہوئی لیکن ایسا موسم دیکھا گیا جس میں اچانک ژالہ باری سے ایک بار پھر موسم سرد ہو جاتا تھا۔
کچھ عرصے تک ایسا موسم بھی دیکھا گیا کہ دن میں شدید گرمی جبکہ رات کو ٹھنڈا ہو کرتی تھی۔ یہ موسم آم کی پیدوار کیلئے مؤثر نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ آم کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ شدید طوفان اور ژالہ باری کے باعث کچھ حد تک آم کی فصل پکنے سے پہلے ہی گر گئی۔
اس کے علاوہ آم پر تھرپس کا حملہ بھی رہا جس کی وجہ سے آم پر داغ پڑ جاتا ہے اور یہ ایکسپورٹ کے قابل نہیں رہتا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان تمام وجوہات کی بنیاد پر رواں سال آم کی ایکسپورٹ بری طرح متاثر ہوگی۔
ماہرین کیا کہتے ہیں:
ماہرین کا کہنا ہے آم کی فصل کو جن عوامل سے خطرہ ہے جیسا کہ موسمیاتی تبدیلیاں، پانی کی قلت، اور نئے اقسام کی بیماریاں ، یہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ہمیں اب خود کو ان عوامل کے مطابق ڈھالنا ہوگا اور تحقیق پر مبنی اقدامات کرنا ہوں گے۔ ان میں موسمیاتی تبدیلیوں کو برداشت کرنے والی آم کی اقسام کی تیاری، نئی اقسام کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنا، پانی کا مؤثرانتظام رکھنا، اور کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کے استعمال سے ہم آہنگ کرنا شامل ہے۔