اہم خبریں

اب ابصار عالم صحافیوں کو بتائیں گے ان کے کیرئیر کو کیا اچھا ہے

پاکستان میں یوں تو صحافیوں کی بہت سے اقسام ہیں لیکن ان میں سے ایک قسم آج موضوع بحث ہے۔ یہ قسم حکمرانوں کی گن گانے والی قسم ہے جو عہدہ کیلئے حکمرانوں کی وہ قیصدہ گوئی کرتے ہیں کہ حکمران انہیں داد اور عہدہ دیئے بغیر نہیں رہ سکتے۔
یہ صحافی عہدہ پاتے ہی صحافت سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہیں اور پھر اپنے لانے والے حکمرانوں کا بستر بوریا گول ہوتے اور عہدہ چھوٹتے ہی انہی آقاؤں کے بیانیہ بطور صحافی پروموٹ کرنے لگتے ہیں جب تک کے دوبارہ وہ پارٹی برسراقتدار نہ آجائے اور انہیں عہدے ملنے لگ جائیں۔
ایک ویڈیو ان دنوں وائرل ہورہی ہے جس میں ایک نوجوان صحافی میمونہ ابصار عالم کا انٹرویو کر رہی ہے۔ میمونہ انہیں پی ٹی آئی کے دھرنے پر طاقت کے استعمال کی دوسری سائیڈ دکھانے کی کوشش کرتی ہے کیونکہ حکومتی اور اسٹیبلشمنٹ کی سائیڈ دیکھنے والے ابصار عالم صاحب کو وہ دوسری سائیڈ نظر نہیں آتی ۔
اس پر ابصار عالم انہیں ٹوکتے ہوئے جملہ کستے ہیں، میمونہ ایک طرف کی بات نہ کریں، یہ آپ کے کیرئیر کیلئے اچھا نہیں ہوگا۔
طاقت کے جس نشے میں مغمور ہو کر ابصار صاحب صحافت کے نئے چہرے کو مرجھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ساتھ میں انہیں کیئرئیر کی جو دھمکی سی دے رہے ہیں اگر کوئی صحافت کا طالبعلم اپنی تعلیم اور ابصار عالم کی صحافت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بات سنے تو شاید اس کی ہنسی نہ رکے۔

مزید پڑھیں:کنٹینر سے گرائے گئے شخص کی فیملی کے ساتھ کیا ہورہا ہے، خوفناک خبر

ہم تو شاید اتنا بڑا حوالہ نہ ہوں کہ جو ابصار صاحب کو شٹ اپ کال دے سکیں کیونکہ ہم بھی شاہد صحافت کے ادنیٰ سے طالبعلم ہیں اور کیرئیر کیلئے اچھا نہ ہو شاید، لیکن صحافی نورالامین دانش کی فراست کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ابصار صاحب کو جواب دیئے دیتے ہیں۔
نورالامین دانش لکھتے ہیں کہ میمونہ ایک طرف کی بات نہ کریں آپ کے کیرئیر کے لئیے اچھا نہیں ہو گا !!! جی ہاں میمونہ آپ کو چیئرمین پیمرا نہیں لگایا جائے گا ، آپ کا شالیمار گراونڈ پر قبضہ نہیں کروایا جائے گا، آپ کو مقتدر اشرافیہ جہاز میں ساتھ نہیں بٹھائے گی اور سب سے بڑھ کر آپ کو آل شریف گھر کا بچہ بھی نہیں مانے گی۔ یقین مانیں ٹی وی چینلز کے بیچارے رپورٹرز ، کیمرہ مین ، سٹاف اور اب تو اینکرز کو بھی یہ مفاد پرست نام نہاد سینئر صحافی نوکری کے خوف سے انکی رائے کو ضبط کر لیتے ہیں تاکہ فیلڈ میں آنیوالے بچے کوئی سوال ہی نہ اٹھائیں۔ ابصار عالم اور طلعت حسین اپنے پروگرامز میں تو حقائق جاننے کا فالس فلیگ آپریشن دوسرے چینلز کے رپورٹرز کو بلا کر پوچھ رہے ہمیں یہ بتائیں سما ٹی وی کے رپورٹرز کو کوئی بھی معلومات ، تصاویر تک سوشل میڈا پر لگانے سے کیوں منع کیا گیا؟

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button