اہم خبریںپاکستان

کیا سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان شہری بھی واپس بھیجے جائیں‌گے؟

پاکستان سے گزشتہ سال غیر قانونی افغان مہاجرین کے انخلاء کے بعد سے اب سٹیزن کارڈ رکھنے والے مہاجرین پر بھی واپسی کے خطرات منڈلانے لگے ہیں۔ اس حوالے سے تمام صوبوں کو اپنے زیر انتظام علاقوں میں رہائش پذیر افغان خاندانوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا ٹاسک بھی سونپ دیا گیا ہے جس سے افغان کمیونٹی میں تشویش پائی جا رہی ہے۔
افغانستان کے صوبے ننگر ہار کی رہائشی ایک خاتون جن کا خاندان عرصہ دراز سے خیبر پختونخوا میں مقیم ہے نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اتنے سالوں سے پاکستان میں مقیم ہیں کہ ان کی پیدائش شادی یہیں ہوئی اور اب انکے بچے بھی پشاور کے مختلف سکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سٹیزن کارڈ رکھنے والے افراد کے انخلاء کی خبر سننے کے بعد سے ان کی پریشانی کافی حد تک بڑھ چکی ہے کیونکہ ان کے شوہر کا پشاور میں کاروبار ہے جبکہ ان کے بچے سکول جاتے ہیں۔ اگر انہیں واپس بھیجا جاتا ہے تو وہاں نہ گھر ہے نہ روزگار۔ سب سے بڑھ کر وہ اپنی بیٹیوں کی تعلیم بارے پریشان ہیں کیونکہ پشاور میں بچیوں کی تعلیم میں یا تو رکاوٹیں حائل ہیں یا مکمل پابندی عائد ہے۔

مزید پڑھیں: عید کے بعد افغان مہاجرین کے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے؟

سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کے خلاف 15 اپریل سے آپریشن شروع ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق صوبے میں تین لاکھ سے زائد شہری کارڈ رکھنے والے افغان باشندے موجود ہیں۔ تمام صوبوں کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی ڈپٹی کمشنرز ڈیٹا اکھٹا کر کے متعلقہ محکموں کو ارسال کریں گے۔ تاہم ابھی حتمی کارروائی بارے کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔
اس سے قبل حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو دی گئی 29 فروری کی ڈیڈلائن ختم ہو چکی ہے ۔ افغان امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت ہر سال ایسے دعویٰ کرتی رہتی ہے۔ وہ پرامید ہیں کہ اس بار بھی حکومت سٹیزن کارڈ رکھنے والوں کو توسیع دے گی۔ تاہم شہریوں کی پریشانی اپنی جگہ برقرار ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button