مصنوعی ٹانگ کے ساتھ پہاڑسر کرنے والا کوئٹہ کا کوہ پیما

کہا جاتا ہے کہ انسان جب کچھ کرنے کی ٹھان لیتا ہے تو قدرت اس کا راستہ سہل کر دیتی ہے اور اسے اس خواب کی تکمیل کے کئی راستے نظر آنے لگتے ہیں۔ ایسی ہی کہانی کوئٹہ کے سید امیر حمزہ کی بھی ہے، جن کی ایک ٹانگ مصنوعی ہے تاہم وہ اس مصنوعی ٹانگ کے ساتھ پہاڑ سر کرتے ہیں۔
مصنوعی ٹانگ اور کوہ پیمائی؟ جی ہاں۔ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے امیر حمزہ 6 سال کے عمر میں ایک حادثے کے نتیجے میں اپنی ٹانگ سے ہاتھ دو بیٹھے تھے۔ تاہم پہاڑی علاقے کے اس سپوت کو پہاڑوں کو سرکرنے کا شوق تھا۔ یوں اس نے اپنی معذوری کو اپنے شوق کے آڑے نہ آنے دیا اور مصنوعی ٹانگ کے ساتھ پہاڑ سر کرنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: 2024 کے خوش ترین ممالک کی فہرست جاری، پاکستان کا کونسا نمبر؟

سید امیر حمزہ مصنوعی ٹانگ اور بیساکھی کے سہارے پہاڑوں پر چڑھتے ہیں جہاں سے ان کے بقول وہ کئی بار لڑکھڑاے اور گرے بھی لیکن انہوں نے ہمت نہ ہارتے ہوئے اپنی کوشش جاری رکھی۔حمزہ کا دعویٰ ہے کہ مصنوعی ٹانگ کے ساتھ انہوں نے کوئٹہ کی تقریباً تمام بڑی بڑی چوٹیوں کو سر کیا ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ وہ مصنوعی ٹانگ کوئٹہ ہی سے تیار کرواتے ہیں جس کا وزن 5 سے 6 کلوگرام کے درمیان ہوتاہے جو کہ بہت زیادہ وزن ہے اور اسے اٹھانے میں انہیں دقت بھی پیش آتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسی بھاری مصنوعی ٹانگ کے ساتھ انہوں نے چلتن، کوہ زرغون اور کوہ مردار کو سر کیا ہے تاہم وہ کوہ خلافت کو اب تک سر نہیں کر پائے ہیں۔ کوہ پیمائی کےاس شوق کو پورا کرنے کو کبھی حمزہ اکیلے جاتے ہیں کبھی دوستوں کے ساتھ اس شوق کو پورا کرتے ہیں۔
مصنوعی ٹانگ کے ساتھ کوہ پیمائی کرنے والے اس باہمت نوجوان کی لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ پہاڑوں کا ضرور سفر کریں لیکن پہاڑوں پر گند نہ کریں اور آگ جلانے سے بھی گریز کریں تاکہ پہاڑوں کی خوبصورتی برقرار رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں