آرٹیکلزاویہ

سائفر کیس کی اپیل میں ممکنہ فیصلہ کیا آسکتا ہے

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں سزا کے خلاف عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی درخواست پر آج بھی سماعت جاری رہی جس میں پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل جاری رکھے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سماعت کر رہے ہیں۔
قانونی ماہرین کی فیصلے کے وقت سے یہی رائے رہی ہے کہ جس طرح اس ٹرائل کو تیزی سے چلایا گیا ممکنہ طور پر اتنی ہی جلدی یہ کیس اڑ جائے گا۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سائفر کیس کی اپیل میں ممکنہ طورپر فیصلہ کیا ہوسکتا ہے؟ کیا یہ کیس مکمل طور پر خارج کر دیا جائے گا یہ کیس کے دوبارہ ٹرائل کی صورت بھی پیش آسکتی ہے۔
اس حوالے سے کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر کا کہنا ہے کہ سائفر کیس ممکنہ صورت حال یہ ہو سکتی ہے پراسیکوشن مطلب ایف آئی اے اپنا پورا سائفر کیس ٹرائل کورٹ کے سامنے رکھ چکی اب اگر ہائی کورٹ یہ سمجھتی ہے کہ اس کے باوجود کیس نہیں بنتا یا کیس بنانے میں ایف آئی اے ناکام رہی ہے یا سقم چھوڑ دئیے گئے تو پھر تو اسی اسٹیج پر بریت بنتی ہے۔ لیکن اگر عدالت یہ سمجھے کہ جو مواد پراسیکوشن نے پیش کیا اس میں کسی حد تک سزا کا جواز موجود ہے تو پھر اس کو ریمانڈ بیک بھی کیا جا سکتا ہے یا ہائیکورٹ خود بھی مزید کیس سن کر فیصلہ کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان بری

دوسری جانب آج ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے سوال کیاکہ آخر جج کو ایسی کیا جلدی تھی کہ رات دس ، دس بجے تک ٹرائل چلایاگیا۔ جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس پر تجزیہ کرتے ہوئے صحافی عابد عندلیب نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پہ لکھا کہ سائفر جج کو خان کا ٹرائل 30 دن میں مکمل کرنے کی ڈائریکشن دینے والے چیف جسٹس عامر فاروق آج پوچھ رہے ہیں آخر جج کو اتنی کیا جلدی تھی کہ رات دس بجے تک ٹرائل چلتا رہا اب اسکو کیا سمجھیں ؟
اب تک کی سماعت کو دیکھتے ہوئے قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اس کیس میں عمران خان کو بریت مل سکتی ہے۔ تاہم جسٹس عامر فاروق سے متنفر ہونے والی پی ٹی آئی میں اب بھی یہ ڈر پایا جارہا ہے کہ جسٹس عامر فاروق اس کیس کو دوبارہ ریمانڈ بیک کر سکتے ہیں۔ ایسےمیں پی ٹی آئی اس معاملے کو سپریم کورٹ بھی لے کر جا سکتی ہے جہاں سے اس سے قبل بھی اس کیس کواڑیا جا چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button