اہم خبریں

کیا پی ٹی آئی آصف زرداری کو صدر کے عہدے سے ہٹا سکتی؟

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری دوسری بار صدر پاکستان منتخب ہو گئے ہیں۔ اگرچہ انہیں منتخب کرنے والے بیشتر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی جیت مشکوک ہے اور پی ٹی آئی وہ سیٹیں فارم 45 کے مطابق جیتنے کا دعویٰ کرتی ہے، تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پی ٹی آئی آصف زرداری کو صدر کے عہدے سے ہٹا سکتی ہے؟
صدر پاکستان کو ریاست کے سربراہ ہونے کا درجہ حاصل ہے اس لیئے انہیں عہدے سے ہٹانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ اختیارات رکھنے والے وزیراعظم تو پاکستان میں آج تک ایک بار بھی اپنی آئینی مدت پوری نہیں کر سکا۔ تاہم پاکستان میں آج تک کسی صدر کو مواخذے کی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
2022 میں جب تحریک انصاف کی حکومت گرائی گئی تو صدر عارف علوی اپنے عہدے پر براجمان رہے۔ قانون سازی، الیکشن کی تاریخ سے لیکر کئی مواقعوں پر وہ پی ڈی ایم اتحاد کی حکومت کو ٹف ٹائم دیتے رہے۔ تحریک انصاف کو توڑنے کیلئے ہر حد تک کی کوشش کی گئی ، تاہم تمام تر طاقت ہونے کے باوجود بھی پی ڈی ایم حکومت صدر عارف علوی کو عہدے سے ہٹا نہ سکی۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری بطور صدر ملک کیلئے نیک شگون کیوں‌نہیں‌ہیں؟

صدر کو عہدے سے ہٹانے کیلئے آئین میں درج طریقوں میں صدر پاکستان کا ذہنی یا جسمانی طور پر کسی نااہلی کا شکار ہونا یا آئین کی خلاف ورزی جیسے الزامات شامل ہیں۔ اگر انہیں ثابت کرنے کو مواد مل بھی جائے تب بھی صدر کو عہدے سے ہٹانے کیلئے ایوان بالا اور ایوان زیریں میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔ دو تہائی اکثریت نہ ہونے کی صورت میں ایسا کرنا ناممکن ہو جائے گا۔
اگر تحریک انصاف کی بات کی جائے تو اسکے پاس قومی اسمبلی یا سینیٹ میں دو تہائی اکثریت نہیں ہے۔ اگر تحریک انصاف کو وہ سیٹیں مل بھی جاتی ہیں جن کا وہ دعویٰ کرتی ہے تب بھی ایوان بالا میں دو تہائی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی صدر آصف علی زرداری کو عہدے سے ہٹا نہیں سکتی۔
موجودہ وفاقی حکومت بھی شاید پچھلی حکومتوں کی طرح اپنی مدت پوری نہ کر سکے کیونکہ یہ حکومت جن ستونوں پر کھڑی وہ مضبوط نہیں ہیں۔ تاہم اگر پی ٹی آئی (سنی اتحاد کونسل) عدالتی محاذ سے کوئی سپرائز دے بھی دے تب بھی آصف زرداری کو عہدے سے ہٹاناممکن نہ ہوگا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button