سال 2023 بچوں کیلئے خوفناک کیوں تھا؟

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے این جی او ساحل کے تعاون سے ایک رپورٹ تیار کی ہے جسکی بنیاد پر سامنے آیا ہے کہ پاکستان میں سال 2023 میں روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 11 بجوں کا استحصال کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سال 2023 میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں بچوں کے استحصال کے 4200 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔ یوں سال 2023 بچوں کیلئے خوفناک سال تھا۔
رپورٹ کے مطابق ان کیسز میں جنسی استحصال، اغواء، لاپتہ ، اور بچوں کی شادیوں کے کیسز شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دونوں جنس کے بچے تقریباً ایک ہی شرح سے اس استحصال کا نشانہ بنے۔ تاہم لڑکیوں میں شرح نسبتاً زیادہ تھی۔ 53 فیصد لڑکیاں اور 47 فیصد لڑکے زیادتی کا نشانہ بنے۔
بچوں کے حوالے سے تشویشناک اعداد و شمار میں یہ بھی پتا چلا ہے کہ صفر سے پانچ سال تک کی بچے بھی اس ظالمانہ جرم کی نظر ہوئے۔ سال 2023 کی اس رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کنبے کے افراد اور رشتہ داروں بذات خود یا بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ یوں سال 2023 بچوں کیلئے خوفناک سال ثابت ہوا۔

مزید پڑھیں: مراد سعید کو پھانسی کی سزا؟

جغرافیائی اعداد و شمار نے سب سے بڑی صوبے میں قانون نافذکرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق رپورٹ ہونے والے کیسز میں 75 فیصد کیسز صوبہ پنجاب سے ہیں جبکہ 13 فیصد سندھ اور 7 فیصد کیسز اسلام آباد سے رپورٹ ہوئے۔
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی چیئرمین کا کہنا ہے کہ ساحل کی جانب سے مرتب کی گئی یہ رپورٹ اگرچہ تشویشناک ہے لیکن یہ حقیقت ہے جسے ہمیں تسلیم کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ ان کیسز کے مقابلے میں حکومت کے پاس کوئی نیشنل ایکشن پلان ہی نہیں ہے۔
جہاں اس رپورٹ نے سال 2023 بچوں کیلئے خوفناک ہونے کی نشاندہی کی ہے وہیں اس کیلئے ٹھوس اقدامات نہ کرنے کی صورت میں اس نمبر کے مزید بڑھنے کی پیشن گوئی بھی کی ہے۔

5 تبصرے “سال 2023 بچوں کیلئے خوفناک کیوں تھا؟

اپنا تبصرہ بھیجیں