دنیا

100 سے زائد عورتوں کے انڈے ضائع ہونے کی وجہ سامنے آگئی

100 سے زائد عورتوں کے انڈے ضائع ہونے کی وجہ سامنے آگئی ہے۔ ایک مشہور کلینک میں100 سے زائد عورتوں کے انڈے اور جنین منجمد کرنے کے عمل میں خرابی کی وجہ سے ضائع ہو گئے ہیں۔ لندن کے گائز اسپتال نے کہا کہ اس نے ستمبر اور اکتوبر 2022 میں فریزنگ سلوشن کی کچھ بوتلیں استعمال کی ہیں۔ لیکن اس وقت ان کو معلوم نہیں تھا کہ بوتلوں میں موجود مائع خراب تھا۔ فرٹیلٹی انڈسٹری ریگولیٹر، ہیومن فرٹیلائزیشن اینڈ ایمبریالوجی اتھارٹی (ایچ ایف ای اے) نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ناقص بیچ(batch) صرف ان دو کلینکس میں تقسیم کیا گیا تھا۔
آئی وی ایف(IVF )سائیکلوں کے بعد ایمبریوز کو معمول کے مطابق منجمد کر دیا جاتا ہے – جس کا مقصد یا تو طبی وجوہات کی بنا پر علاج میں تاخیر کرنا یا پھرجوڑوں کو مستقبل میں مزید علاج کا اختیار دینا ہوتا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ متاثرہ مریضوں میں سے بہت سے مریضوں کے انڈے یا جنین منجمد کرنے کے بعد کینسر کا علاج کروا چکے ہیں، جس کی وجہ سے وہ بانجھ ہو سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اب وہ اپنے انڈوں سے حاملہ نہیں ہو سکتے۔
لندن گائز ہسپتال میں تقریباً 136 مریضوں کو حال ہی میں بتایا گیا تھا کہ ان کے انڈے اور جنین اگر ناقص محلول کے ساتھ منجمد کر دیے گئے تو وہ پگھلنے کے عمل سے زندہ نہیں رہ سکتے، حالانکہ ٹرسٹ کو ایک سال قبل انتباہی نوٹس موصول ہو چکا تھا۔

مزید پڑھیں: کینسر کے مریضوں کیلئے بڑی خوشخبری

گائیز ہسپتال کے اسسٹڈ کنسیپشن یونٹ (Guy’s Hospital’s Assisted Conception Unit) کی ایچ ایف ای اے(HFEA )کے ذریعے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ایک مریضہ جس کے جنین ضائع ہو چکے تھے نے بی بی سی کو بتایا کہ "لوگوں کے لیے یہ ایک ناقابل یقین حد تک ناخوشگوار عمل ہے، اور ان خوش نصیبوں کے لیے جو اتنی محنت کے بعد فریزر میں کچھ حاصل کر پاتے ہیں، یہ تشویشناک ہے۔ایک اور مریضہ نے اپنے منجمد ایمبریو کو نقصان پہنچانے کے بارے میں بتایا کہ اگر اس کو اور اسکے پارٹنر کوپہلے پتا ہوتا تو وہ کچھ مختلف فیصلے کرتے۔”
پروگریس ایجوکیشنل ٹرسٹ چیرٹی کی ڈائریکٹر سارہ نورکراس نے کہا کہ یہ متاثرہ افراد کے لیے پریشان کن ہوگا۔ اگر اس واقعے سے متاثرہ خواتین کا طبی علاج ہوا ہے جس سے ان کی زرخیزی (فرٹیلیٹی) متاثر ہوئی ہے ، تو ہو سکتا ہے کہ ان کا حیاتیاتی طور پر متعلق بچہ پیدا کرنے کا موقع ضائع ہو گیا ہو ۔
اگر اس واقعے سے متاثرہ خواتین نے اپنے انڈوں کو منجمد کرکے اپنے تولیدی انتخاب کو بڑھانے کی کوشش کی تھی ، تو وہ بھی خاندان رکھنے کا اپنا بہترین موقع کھو سکتی تھیں ، اگر ان کے انڈوں کا معیار گزر چکے عرصے کے دوران کم ہو گیا ہو ۔

اسپتال نے معافی مانگ لی

گائئز ہسپتال نے متاثرہ افراد سے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ "یہ سب کچھ مینو فیکچر کی طرف سے غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ہوا ہے۔”

حفاظتی نوٹس
فروری 2023 میں، امریکی فرم نے مائع کے بارے میں ایک فوری حفاظتی نوٹس جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ مصنوعات غلط لیبل والی شیشیوں پر مشتمل ہو سکتی ہے” جو انڈوں یا ایمبریو کی "قابل عملیت کو متاثر کر سکتی ہے”۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بیچ کو گائے کے ہسپتال اور جیسپ فرٹیلیٹی دونوں کو بھیجا گیا ہے، جو شیفیلڈ ٹیچنگ ہسپتال NHS فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے زیر انتظام ہے۔
ایچ ایف ای اے (HFEA) گائز ہسپتال اے سی یو (ACU) میں تحقیقات کر رہی ہے اور مزید کہا کہ "وہ مزید کسی بھی ضروری کارروائی کو عمل میں لائیں گے.”
گائے اور سینٹ تھامس کے این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ترجمان نے کہا: "اگرچہ ہم انڈے یا ایمبریو کو منجمد کرنے کے وقت ممکنہ مسئلے کے بارے میں نہیں جانتے تھے، لیکن یہ مینوفیکچرنگ مسئلہ منجمد انڈے یا جنین کے پگھلنے کے دوران زندہ رہنے کے امکانات پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔”
100 سے زائد عورتوں کے انڈے ضائع ہونے کے اس معاملے پر میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی نے کہا کہ وہ اس معاملے کی اپنی انکوائری کر رہی ہے اور ساتھ ہی HFEA اور گائز اسپتال کی تحقیقات میں مدد کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button