پاکستانسیاست

اگر وکیل چیئرمین بنانا تھا تو حامد خان کیوں‌نہیں؟

اگر وکیل ہی چیئرمین بنانا تھا تو حامد خان کیوں نہیں؟ پی ٹی آئی کو چاہنے والے اور تنقید کرنےوالے دونوں اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کو ایک پیج پر آ گئے ہیں۔ تاہم اب اس کا جواب آہستہ آہستہ سامنے آرہا ہے۔
سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے بیرسٹر گوہر علی خان کو منتخب کرنے سے قبل حامد خان کو پارٹی کی چیئرمین شپ کی پیشکش کی تھی۔ تاہم، ذرائع نے انکشاف کیا کہ حامد خان نے اپنی عمر اور صحت کے حوالے سے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے پیشکش کو مسترد کر دیا۔
اس کے بجائے، انہوں نے شاہ محمود قریشی کو عمران خان کے ممکنہ متبادل کے طور پر تجویز کیا۔ بہر حال، قریشی کی نامزدگی ان کے قید کی وجہ سے خارج کر دی گئی۔ یہ انکشافات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب پی ٹی آئی پر ان کے بانی رہنما اکبر ایس بابر سمیت مخالف سیاسی جماعتوں کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ ایک سال قبل پارٹی جوائن کرنے والے اور پیپلز پارٹی کی سے پی ٹی آئی جوائن کرنے والے بیرسٹر گوہر ہی کو کیوں چنا گیا؟

مزید پڑھیں: کیا مائنس عمران خان ہو چکا ہے؟

پی ٹی آئی کے ترجمان شعیب شاہین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کی جانب سے حامد خان کو چیئرمین شپ کی پیشکش کی تصدیق کی جنہوں نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا۔ انہوں نے پارٹی کے اندر اتحاد پر زور دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر کی نامزدگی کے حوالے سے پارٹی رہنماؤں کے درمیان اختلافات کے کسی بھی تصور کو بھی دور کیا۔
شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے تھے کہ نامزدگی کا اعلان اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے سے متعلق عمران خان کی درخواست کی سماعت سے پہلے نہیں ہونا چاہیے تھا۔
کسی اور سینئر سیاسی رہنما کو پارٹی چیئرمین نامزد نہ کرنے کی دلیل دیتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ وہ یہ تاثر نہیں دینا چاہتے کہ پارٹی نے ’مائنس ون فارمولہ‘ قبول کر لیا ہے۔ادھر حامد خان نے خود تصدیق کی کہ انہوں نے پارٹی کی چیئرمین شپ قبول کرنے سے معذرت کر لی ہے۔ انہوں نے موجودہ سیاسی صورتحال میں بیرسٹر گوہر خان کی بطور چیئرمین پی ٹی آئی نامزدگی کی حمایت کی جس میں سیاسی رہنما یا تو زیر زمین ہیں یا قید ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button