
7 مئی 2025 کو جب پاکستانی افواج دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے میدان میں موجود تھیں تو وہیں سوشل میڈیا کا محاذ پر
اس روز پاکستان میں ایک حیرت انگیز تبدیلی دیکھی گئی۔ ایکس (سابقہ ٹویٹر) جو پچھلے 15 ماہ سے بندش کا شکار تھا اور اسے وی پی این کے ذریعے چلایا جارہا تھا اب بندش سے آزاد ہو چکا تھا۔
افواجِ پاکستان بری، بحری اور فضائی تمام محاذوں پر دشمن کو پچھاڑ رہیں تھیں تو سوشل میڈیا کے محاذ پر پاکستانی عوام بیانیے کی جنگ میں دشمن کو شکست دے رہی تھی۔
جنگ کے اختتام کے بعد پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی اس بات کو برملا تسلیم کیا کہ نوجوانوں نے سوشل میڈیا پرقوم کو مقدمہ احسن طریقے سے لڑا۔۔
اس کے بعد سے پاکستان میں ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر پابندی مکمل طور پر ختم کر دی گئی اور اسے وی پی این کے بغیر چلانا ممکن ہو گیا۔
اس سے قبل عدالتی احکامات، عوامی احتجاج اور اپوزیشن جماعتوں کی کوششوں کے باوجود بھی ایکس پر بندش ختم نہیں ہو پارہی تھی۔
یہ پابندی 8 فروری 2024 کے الیکشن کے بعد 10 فروری سے شروع ہوئی اور پھر 7 مئی2025 کو تقریباً 15 ماہ اس پابندی کو ہٹایا نہ جا سکا۔
حکومت کی جانب سے ایکس کو فیک نیوز کا ٹول، اور ریاست کے خلاف استعمال ہونے والا ہتھیار قرار دے کر بند رکھا گیا۔
حیرت انگیز اور مضحکہ خیز طور پر حکومت کی جانب سے وزیر اعظم، وفاقی وزراء وغیرہ ابلاغ کیلئے اسی ایکس (سابقہ ٹویٹر) کو استعمال کر رہے تھے لیکن اس پر پابندی ہٹوانے کے حق میں نہ تھے۔
سول سوسائٹی، صحافیوں اور اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے احتجاج اور عدالتی پٹیشن بھی آزادی اظہار رائے پر اس قدغن کا مداوا نہیں کر پارہے تھی۔
اور پھر پاک انڈیا جنگ چھڑ گئی اوردیکھا گیا کہ وہ نوجوان جوانتشار پھیلانے اور ملک دشمن ہونے کے طعنے سہتے ہیں سوشل میڈیا کے محاذ پر صفِ اول میں دکھائی دیئے۔
ان کے اس مثبت کردار کی بدولت ہی ایکس کو آزادی ملی لیکن اب پاکستان میں ایک بار پھر ٹویٹر کو بند کرنے کی خبریں زیر گردش ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایلون مسک کی جانب سے ایکس میں شامل کیا گیا گروک اے آئی اب اس پابندی کی وجہ بن سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: گروک اے آئی یوتھیا بن گیا؟ حیران کن انکشاف
ایک بار پھر ایکس پر پابندی کیوں؟
پاکستان میں گزشتہ چند ہفتے سے گروک اے آئی کے منفی استعمال میں اضافے سے یہ خبریں زیر گردش ہیں کہ ایک بار پھر ایکس پر پابندی عائد کردی جائے۔
پاکستان میں صارفین گروک اے آئی سے پاکستانی کی سیاسی تاریخ ، موجودہ حکومت کی حیثیت اور ریاستی اداروں کے خلاف ایسے بیان لے رہے ہے جو اس پابندی کی وجہ بن سکتے ہیں۔
پاکستان میں ایک ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے یہ خبر دی گئی کہ ممکنہ طور پر پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے گروک اے آئی کو غلط معلومات فیڈ کی جارہی ہیں جس کی بنیاد پر وہ متنازع بیانات جاری کر رہا ہے۔
اس پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ رپورٹس کے مطابق Grok AI بار بار پاکستانی ریاست، فوج اور موجودہ حکومت پر تنقیدی مواد پوسٹ کر رہا ہے۔ اے آئی چیٹ بوٹ نے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو "پاکستان کا سب سے نفرت انگیز شخص” قرار دیا ہے اور انتخابی دھاندلی اور سیاسی معاملات میں فوج کی مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے موجودہ حکومت کی قانونی حیثیت پر کھل کر تنقید کی ہے۔
مزید کہا گیا کہ ایک انتہائی اشتعال انگیز ردعمل میں، Grok AI نے مبینہ طور پر 1971 کے فوجی ہتھیار ڈالنے کو "تاریخ کا سب سے بڑ سرینڈر” قرار دیا، جس نے پاکستانی سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں غم و غصے کو جنم دیا۔
دعویٰ کیا گیا کہ حکومت ریاست مخالف بیانیے کی آڑ میں ایکس پر پابندی عائد کر سکتی ہے۔
اگرچہ یہ بات ابھی مفروضے پر مبنی اور حکومت کی جانب سے ایسا کوئی باقاعدہ نوٹیفکیشن سامنے نہیں آیا ہے۔
لیکن گزشتہ چند ہفتوں میں گروک کے استعمال نے ایسا گمان ضرور پیدا کر دیا ہے جو حکومت کو واضح موقع فراہم کر سکتا ہے کہ وہ ایک بار پھر ایکس پر پابندی عائد کرے۔
اگر ایک بار پھر ایکس پر پابندی عائد ہوتی ہے تو یہ الزام پی ٹی آئی کے کھاتے آئے گا کیونکہ پی ٹی آئی کارکنان اور سیاسی رہنما اس وقت اس ٹرینڈ میں پیش پیش دکھائی دے رہے ہیں۔