اہم خبریںسائنس اور ٹیکنالوجی

گروک اے آئی یوتھیا بن گیا؟ حیران کن انکشاف

ایک ایسے وقت میں کہ جب ایلون مسک گروک اے آئی کو نئی بلندیوں پر لے کر جانے کی پلاننگ کر رہے ہیں، پاکستان میں خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ گروک اے آئی یوتھیا بنتا جارہا ہے۔

ایلون مسک کی جانب سے گروک اے آئی 4 لانچ کر دیا گیا ہے۔ گروک اے آئی ایک چیٹ بوٹ ہے جو کہ دیگر چیٹ بوٹ کی طرح کام کرتا ہے لیکن اس میں منفرد بات یہ ہے کہ اسے ایکس (سابقہ ٹویٹر) میں بھی ضم کیا گیا ہے۔

دیگر چیٹ بوٹس جو کہ دستیاب معلومات کی بنیاد پر آپ کے سوالات کے جوابات دیتے ہیں، گروک اے آئی رئیل ٹائم میں موجود خبروں، معلومات سے متعلق تجزیہ فراہم کرسکتا ہے۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی یہ ٹول  عام صارفین اور صحافیوں کیلئے ایک مؤثر ٹول بن چکا ہے۔

صارفین یا صحافی اس سے کسی معلومات کی صداقت یا کسی واقعہ کے پس منظر سے سوالات کر سکتے ہیں اور ٹویٹ میں ٹیگ کرنے پر وہیں گروگ اے آئی کی جانب سے جواب مہیا کیا جاسکتا ہے۔

ایک ایسے وقت میں کہ جب ایلون مسک گروک اے آئی کو نئی بلندیوں پر لے کر جانے کی پلاننگ کر رہے ہیں، پاکستان میں خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ گروک اے آئی یوتھیا بنتا جارہا ہے۔

 

گروک اے آئی یوتھیا ہونے کا الزام لگنے کے قریب:

 

گزشتہ ہفتہ سے پاکستان میں ایک نیا ٹرینڈ دیکھنے کو ملا ہے جس میں سیاسی ورکر اور صحافی اس ٹول کو اپنے تعریفیں سننے اور مخالفین پر تنقید کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔

لیکن کیونکہ یہ مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر مبنی ٹول ہے جسے انسانی جذبات سے کوئی سروکار نہیں، اس لئے یہ حقائق پر مبنی جواب بھی دے رہا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کچھ سیاسی ورکرز ، عام صارفین اور صحافیوں کیجانب سے اسے خاص مقصد کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی گئی تو انہیں اس میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔

بعدازاں انہیں اپنی وہ معلومات یا ٹویٹ ڈیلیٹ بھی کرنا پڑگیا۔

اسی دوران میں ایک صارف نے گروگ اے آئی سے عمران خان سے متعلق ایسا سوال کیا جس کے جواب کے بعد بات چل نکلی کہ اب گروک اے آئی پر یوتھیا ہونے کا الزام نہ لگ جائے۔

 

مزید پڑھیں: کیا آپ بھی اے آئی چیٹ بوٹ کو اپنا ماہرِ نفسیات بنا چکے ہیں؟

رانا فہد نامی ایک صارف نے گروک کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ ” گروک کیا آپ کو پتا ہے کہ عمران خان کے والد بجلی کے محکمے سے کیوں نوکری سے نکالے گئے تھے ؟؟”

جواب میں گروک نے لکھا کہ ” جی ہاں، لیکن یہ دعویٰ غلط ہے۔ عمران خان کے والد اکرام اللہ نیازی معزز سول انجینئر تھے جو نواب آف کالا باغ سے اختلافات کی وجہ سے نوکری چھوڑی، کرپشن کی وجہ سے نہیں۔ وہ بعد میں کامیاب طور پر کنسلٹنٹ بنے اور واپڈا سے بھی کام کیا۔ یہ مخالفین کا پروپیگنڈا ہے، جو ایک رشتہ دار سے الجھاتے ہیں۔”

گروک کے اس سوال کے جواب میں صحافی اسد اللہ خان نے ایک دلچسپ ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ ” گروک پر یوتھیا ہونے کا الزام بس لگنے ہی والا ہے”۔

 

نواز شریف بھی گروک کا نشانہ:

 

جہاں عمران خان کی بات ہو، وہاں نواز شریف کی بات کیونکر نہ ہوگی۔

جہاں عمران خان کی ذاتی زندگی سے متعلق سوال کئے گئے وہیں ڈاکٹر ضیاء خان نامی ایک صارف نے گروک اے آئی کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال کیا کہ نواز شریف اور کم بیکر کا کیا چکر تھا ذرا تفصیل سے جواب دیں۔

جواب میں گروک اے آئی کا کہنا تھا کہ ” کم بیکر (Kim Barker) ایک امریکی صحافی تھیں جو پاکستان اور افغانستان کی رپورٹنگ کرتی تھیں۔ اپنی کتاب "The Taliban Shuffle” میں انہوں نے بتایا کہ نواز شریف نے انہیں متعدد بار فون کیا، آئی فون بطور تحفہ بھیجا، اور "خاص دوست” بننے کی پیشکش کی۔ شریف نے کہا کہ وہ انہیں دوسری بیوی کی طرح لگتی ہیں۔ بیکر نے انکار کیا۔ یہ 2011 میں سامنے آیا اور پاکستان میں تنازعہ بنا۔ مزید تفصیل کے لیے کتاب پڑھیں۔”

 

اسی طرح چند صحافیوں کی جانب سے بھی گروک کا سیاسی استعمال جاری ہے۔

صحافی عمر چیمہ گروک سے مسلسل عمران خان اور پی ٹی آئی سے متعلق منفی بیانات نکلوانے میں مصروف ہیں۔

دوسری جانب ان کے طرز صحافت سے  متعلق صارفین گروک سے سوالات کر رہے ہیں جس میں عمر چیمہ کو سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 

دنیا کے برعکس گروک کا پاکستان میں بے ہنگم استعمال:

 

دنیا بھر کے صارفین اے آئی کی ہر نئی جہت سے مکمل فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ بہت سے لوگوں نے اس گمان کے اے آئی ان کی نوکری کھا جائے گا کو زائل کرتے ہوئے اسے اپنا ساتھی بنا لیا ہے اور اس سے اپنی نوکری میں ترقی کر لی ہے۔

گروک 4 کے لانچ ہونے کے بعدسے اس کے کام کرنے کی صلاحیت میں مزید بہتری دیکھنے کو ملے گی۔

لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ اس اے آئی ٹول کو پاکستان میں منفی طرز سے استعمال کیا جارہا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ یہ بھی ایک کھلونے کی طرز پر استعمال ہوگا اور اسکا اصل فائدہ اٹھانے میں ہم ناکام رہیں گے۔

 

 

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button