
پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف کاروائیوں کا دائرہ کار بڑھتے ہوئے اب بچوں تک بھی جا پہنچا ۔ پاکستان تحریک انصاف کی ننھی سپورٹر اور سوشل میڈیا کی ایک توانا آواز شہربانو بھی محفوظ نہ رہیں۔
شہربانو کے خلاف انتہائی غلیظ کیمپین بھی گزشتہ کچھ عرصے سے دیکھنے کو مل رہی ہے لیکن اب کی بار ان کا گھر بھی محفوظ نہ رہا۔ ان کی گھر پر گزشتہ روز ریڈ کیا گیا جس میں ان کی اہلخانہ کو زد و کوب کیا گیا۔
شہربانو کا پولیس کا ان کے گھر ریڈ کا دعویٰ:
اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس سے ایک ٹویٹ میں شہربانو کا کہنا تھا کہ: "ریاست اس وقت اپنے آپ کو شہربانو کے اکاؤنٹ سے غیر محفوظ تصور کر رہی ہے میرے والد پر ایف آئی آرز ۔ وہ ٹک ٹاک اکاؤنٹ جس کا نام پہلی دفعہ سنا وہ بھی میرے کھاتے میں ڈال دیا ۔ درجنوں اہلکاروں نے میرے گھر پر ریڈ کی میری دادی اور مدد گار کو ہراساں کیا ۔ پورے گھر کی ویڈیوز بنائیں ۔ کیا میری فیملی کو ہراساں کرنے کے علاوہ سیکیورٹی ایجینسیز اپنی تمام ڈیوٹییز نبھا بیٹھی ہیں؟”
مزید پڑھیں:جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد دہشگردوں کی بجائے حکومت کا نشانہ پی ٹی آئی
صحافی قمر میکن کے مطابق: "شہربانو کو کافی عرصے سے دھمکایا اور ڈرایا جارہا ہے،پولیس کے چھاپے مارے گئے اور آج ایف آئی اے کے ذریعے اس کے گھر پر ریڈ کیا گیا،درجن سے زیادہ اہلکاروں نے اس کے گھر پر دھاوا بولا بغیر لیڈی پولیس گھر میں گھسے 97 سالہ بزرگ دادی اور 50 سالہ بیوہ ملازمہ کو دھمکیاں دی ۔پچھلی دفعہ چھاپے کے دوران سی سی ٹی وی اور ڈی وی آر بھی اٹھا کر ساتھ لے گئے تھے،پورے محلے میں خوف کا سماں پیدا کیا جیسے کسی بہت بڑے دہشت گرد کو گرفتار کرنے آئے ہوں، والد کے نام ایف آئی اے کا نوٹس بھی تھما گئے،حالانکہ شہربانو کے والد کا سوشل میڈیا پر کوئی ایسا اکاؤنٹ نہیں جس پر انہوں نے اینٹی سٹیٹ پوسٹ کی ہو۔ مسئلہ صرف شہربانو سے ہے کہ وہ خاموش ہو جائے۔”
صحافی قمر میکن کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے شہربانو کا کہنا تھا کہ "جب بھی دلیل ختم ہو جاتی ہے تو وہاں پر دھمکیاں اور ظلم جگہ لے لیتا ہے۔ یہی سب کچھ میرے ساتھ ہو رہا ہےاب آسان طریقہ ہے کہ میری فیملی کو ہراساں کر کے مجھے چپ کرایا جائے کبھی گھٹیا کمپین سے اور کبھی ایف آئی اے کے نوٹس سے لیکن بات کل بھی وہی تھی آج بھی وہی ہے، "ڈٹ جاؤ حسین کے انکار کی طرح”۔