اہم خبریںپاکستانسیاست

پی ٹی آئی چھوڑنے والے محمود مولوی کو استحکام پاکستان پارٹی بھی راس نہ آئی

9 مئی کے بعد محمود مولوی پی ٹی آئی چھوڑ گئے تھے اور بعدازاں استحکام پاکستان پارٹی کا حصہ بنے تھے

9 مئی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے ایک ایک کر کے وکٹیں گر رہی تھیں۔ ایسے میں امید کی جا رہی تھی کہ پارٹی کے بڑے نام جو کہ پارٹی عہدے بھی رکھتے ہیں ڈٹ جائیں گے۔
ان کے ڈٹ جانے سے پارٹی بڑے نقصان سے بچ جائے گی اور تنظیمی طور پر فعال ہونے کی وجہ سے پارٹی کو الیکشن سمیت دیگر معاملات میں زیادہ مسائل درپیش نہیں ہوں گے۔ لیکن معاملہ اس سے الٹا نکلا۔
تمام بڑے نام ایک ایک کرے پارٹی چھوڑتے گئے اور نئی ترتیب دی گئی پارٹی استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے گئے۔
ان پارٹی چھوڑ کے جانے والوں میں ایک بڑا نام پی ٹی آئی سندھ کے نائب صدر محمود مولوی تھے جو سندھ سے رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے تھے۔

محمود مولوی کی پی ٹی آئی چھوڑنے کی پریس کانفرنس:

9 مئی واقعہ کے تقریباً ایک ہفتے بعد رکن قومی اسمبلی محمود مولوی اچانک ٹی وی سکرین پر نمودار ہوئے۔ انہوں نے پارٹی چھوڑنے کے ساتھ اسمبلی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا۔
پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ پارٹی چھوڑنے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اپنی افواج کے خلاف کبھی گیا نہ جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ جو کام بھارت نہ کرسکا وہ آج ہم نے کر دیا۔ بہر حال انہوں نے پی ٹی آئی چھوڑتے ہوئے تقریباً وہی تقریر دہرائی جو اس وقت تمام پی ٹی آئی چھوڑنے والے دہرا رہے تھے۔
بعدازاں محمود مولوی بھی استحکام پاکستان پارٹی کو پیارے ہوگئے اور وہ پارٹی جو الیکشن سے قبل اس لئے بنائی جارہی تھی کہ وہ پی ٹی آئی کی جگہ لے گی محمود وہاں جاتے ہی استحکام پاکستان پارٹی سندھ کے صدر بن گئے، تاہم اب انہیں یہ پارٹی بھی راس نہ آئی اور انہوں نے استحکام پاکستان پارٹی سے بھی کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری کا پی ٹی آئی سے پتا صاف

استحکام پاکستان پارٹی سے استعفیٰ

ایکس اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ میں سابق رکن قومی اسمبلی نے لکھا کہ میں صدر استحکام پاکستان پارٹی سندھ کے عہدے سے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر مستعفیٰ ہونے اور پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں۔ پارٹی اور قیادت کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔

استعفیٰ پر پی ٹی آئی رہنماؤں کا رد عمل:

محمود مولوی کے استعفیٰ پر رد عمل دیتے ہوئے ان کے ٹویٹ کے جواب میں رہنما پی ٹی آئی عائشہ علی بھٹہ نے لکھا کہ عمران خان نے آپ کو عزت سے نوازا، کارکنوں نے آپ کو سر پر بٹھایا لیکن افسوس جب آزمائش کا وقت آیا، آپ نے محفوظ راستہ چنا اور اپنے قائد اور ووٹرز سے بیوفائی کی۔ اب آپ اپنی نئی سیاسی پارٹی سے استعفیٰ دیں یا کوئی نئی سیاسی حکمتِ عملی اختیار کریں، آپ تاریخ کے کوڑادان میں جگہ بنا چکے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما ملک پرویز اقبال غصے میں اپنے پارٹی کے سابق رکن کو لعنت دے گئے جبکہ پی ٹی آئی کارکنان نے ان سے سوال کیا کہ پارٹی ہے کہاں پر جو آپ استعفیٰ دے رہے ہیں؟

 

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button