صحتمتفرق

دیسی گھرانوں میں دماغی صحت کو لے کر بدنامی کاڈر

دیسی گھرانوں میں دماغی صحت یا مینٹل ہیلتھ کو آج بھی حقارت کی سی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ ایسے وقت میں کہ جب دنیا ذہنی صحت کو لے کربہت بات کر رہی ہے، دیسی گھرانوں میں آج بھی دماغی بیماریوں کو لے کر بدنامی کا ڈر پایا جاتا ہے۔
جب کو بچہ یا گھر کا فرد ڈپریشن یا سٹریس کی شکایت کرتا ہے تو اسے یہ کہہ کر دبا دیا جاتا ہے کہ کوئی گھبراہٹ ہو گی۔ بعض اوقات اس کو جن بھوت کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے اور جادو ٹونے کہ ساتھ جوڑ کر متعلقہ فرد کی ذہنی صحت کو مزید دباؤ پر لگادیا جاتا ہے۔
ایسا رد عمل دماغی صحت پر شعور کی کمی اور روایتی اور ثقافتی عقائد کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ذہنی صحت کے مسئلے کو سامنے لانا نہ صرف اس شخص کیلئے باعثِ شرمندگی سمجھ جاتا ہے جو اس کا شکار ہو بلکہ خاندان کے افراد کو بھی اس بارے کئی باتوں کو سننا پڑتا ہے۔

دماغی صحت اور دیسی گھرانے:

دیسی گھرانوں میں آج بھی ماہر نفسیات کو پاگلوں کا ڈاکٹر کہہ کر بلایا جاتا ہے۔ اینگزائٹی، ڈپریشن یا اس سے ملتے جلتے مسائل جو کہ چند تھراپی سیشن سے درست ہو سکتے ہیں کو قبول نہیں کیا جاتا۔
دیسی گھرانوں میں عموماً یہ بات سمجھانا مشکل ہو جاتا ہے کہ جس طرح جسمانی صحت ہوتی ہے اس طرح دماغی صحت بھی ہوتی ہے جس کو اگر کوئی خطرہ لاحق ہو جائے تو مدد لینے میں کوئی عار محسوس نہیں کرنا چاہیے۔
یہاں دیسی گھرانوں میں یہ غلطی بھی کی جاتی ہے کہ اگر گھر کا کوئی فرد نفسیاتی سطح پر تھوڑا سا متاثر دکھائی دے تو اسے علاج کرانے کی بجائے گھر میں بند کر دیا جاتا ہے کہ یہ باعث حزیمت بنے گا۔
اب ایک شخص جسے پہلے ہی یہ طلب ہے کہ کوئی اس کی بات سنے اور اسکی پریشانی کا ازالہ کرے، ایک کمرے میں بند ہو کر دماغی حالت مزید خراب کر بیٹھتا ہے۔

مزید پڑھیں:‌علم کی روشنی میں اصلاح کا سفر

دنیا بھی دماغی صحت کا شعور اس حد تک پہنچ چکا ہے کہ سکولوں میں بھی ماہرین نفسیات بھرتی کئے جاتے ہیں تا کہ بچوں کی تعلیم و تربیت میں کوئی کسر نہ رہ جائے۔
اس کے برعکس پاکستان میں بالخصوص دیسی گھرانوں میں اگر کوئی بچہ کسی نفسیاتی وجہ سے تعلیم پر توجہ نے دے پارہا ہو تو اسے کہا جاتا ہے کہ یہ تعلیم حاصل نہیں کر پا رہا اسے کوئی کام سیکھاؤ اور مزدوری پر لگاؤ۔

دیسی گھرانوں‌میں‌دماغی‌صحت کے مسائل کا حل کیا؟

دیسی گھرانوں کو سب سے پہلے یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ جسمانی صحت کی طرح ذہنی صحت بھی عزیز ہونی چاہیے۔
اس کے بعد اگر گھر کا کوئی فرد متاثر دکھائی دے تو اس کے مکمل حواس کھونے سے قبل اسے ماہر نفسیات تک رسائی مہیا کی جائے۔
اگر آپ کو معاشرتی لحاظ سے کسی پریشانی کا مسئلہ ہے اور آپ اس بات پر بہت توجہ دیتے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے تو آجکل پاکستان میں بھی آن لائن تھراپی کی سہولیات موجود ہیں۔ ان سہولیات کا فائدہ اٹھا کر اپنےگھر کے فرد کو مکمل طور پر ذہنی معذور ہونے سے بچا لیا جائے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button