پاکستان میں مشہور برانڈز کے نام سے شاپنگ فراڈ بے نقاب

پاکستان میں مشہور برانڈز کے نام سے شاپنگ فراڈ کا نیا سکینڈل سامنے آگیا۔تفصیلات کے مطابق ایک صارف نے اردو وائس ٹی وی کو بتایا کہ انہوں نے سیفائر نامی برانڈ سے کچھ لیڈیز کپڑے آرڈر کئے۔تاہم جب صارف کو آرڈر موصول ہوا تو اس میں لیڈیز کپڑوں کی بجائے جینٹس کپڑے تھے جو پھٹے پرانے تھے۔
صارف نے ابتدائی طور پر ڈلیوری بوائے سے رابطہ کر کے ان سے وضاحت چاہی تو ڈلیوری بوائے نے انہیں یہ کہہ کر متعلقہ کمپنی سے رابطے کا مشورہ دیا کہ ان کا کام صرف ڈلیوری کرنا ہے، کمپنی پراڈکٹ کی خود ذمہ دار ہے۔صارف کی جانب سے جب کمپنی کو کال کرنے کی کوشش کی گئی تو نمبر بند موصول ہوا۔
بعدازاں صارف کا سیفائر برانڈ سے رابطہ ہوا تو معلوم پڑا کہ یہ اصل سیفائر برانڈ ہے اور جس برانڈ کو وہ سیفائر سمجھ کر وہاں سے خریداری کر بیٹھے تھے اور جہاں دوبارہ کال کرنے پر انہیں نمبر بند موصول ہورہا ہے وہ دراصل ایک فیک ویب سائٹ ہے جس کا نام سیفائر سے ملتا جلتا ہے، بس نام میں ایک حرف s کا اضافہ کیا گیا ہے جسے عموماً صارفین اگنور کر جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں:پاکستانی شہری سود میں کیوں پھنستے جارہے؟
حیرت انگیز طور پر صارف نے جس ویب سائٹ لنک سے خریداری کی وہ ویب سائٹ بھی سرچ انجن سے ہٹا دی گئی ہے۔ اردو وائس ٹی وی نے جب اس حوالے سے برانڈ سیفائر سے رابطہ کرکے ان کا مؤقف جاننا چاہا تو برانڈ کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
یہ واقعہ پاکستان میں آن لائن فراڈ کے بڑھتے ہوئے کیسز میں ایک اور اضافہ ہے جو آن لائن خریداری کرنے والے صارفین کیلئے سبق ہے کہ کسی بھی آن لائن سٹور پر خریداری سے قبل یہ تصدیق کر لیں کہ کیا یہ اصل برانڈ ہے یا کوئی برانڈ کا نام استعمال کر کے فراڈ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
صارفین کو یہ کوشش بھی کرنی چاہیے کہ وہ آن لائن ادائیگی کی بجائے کیش آن ڈلیوری کا آپشن استعمال کریں تا کہ اپنا آرڈر موصول ہونے کے بعد وہ تسلی کر لیں اور تب بل کی ادائیگی کریں تا کہ وہ اس فراد سے بچ سکیں۔