مسجد نبوی ﷺ اور مسجد الحرام نہ صرف مسلمانوں کیلئے مذہبی طور پر بہت قابل احترام ہیں بلکہ ان کو جس انداز میں تعمیر اور ڈیزائن کیا گیا ہے یہ بھی فن تعمیر کی دنیا کا الگ ہی شاہکار ہے اور دونوں مقامات مقدسہ کو ایک بار دیکھنے والے شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ اب وہ یہیں رہ جائے اور کبھی مسجد الحرام میں نماز ادا کرے تو کبھی مسجد نبوی ﷺ میں۔
شاہ فہد کے دور میں جب ان دو مقامات مقدسہ کی تعمیر نو اور توسیع کا منصوبہ بنایا گیا تو اس کے ڈیزائن کیلئے کمال محمد اسماعیل کو چنا گیا جو کہ مصر سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے رائل کالج آن انجینئرنگ سے گریجویشن کے بعد اسلامی فن تعمیر کی تعلیم کے حصول کیلئے یورپ گئے اور وہاں سے اسلامی فن تعمیر میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
شاہ فہد نے جب مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں مساجد کی توسیع کا فیصلہ کیا تو کمال محمد اسماعیل کو ڈیزائن کی خدمات کیلئے چنا گیا جنہوں نے الیکٹرک گنبد، سنگ مرمر کے ٹھنڈے فرش اور بڑی بڑی چھتریوں کا ڈیزائن متعارف کرا کر نہ صرف سخت موسمی حالات میں حجاج کرام کیلئے راحت کا سامان پیدا کیا بلکہ اسلامی فن تعمیر کا وہ شاہکار بنایا کہ جسے دنیا داد دیئے بنا نہیں رہ سکتی۔
مزید پڑھیں:اللہ کے وجود سے انکاری شخص کے دل بدلنے کا ایمان افروز واقعہ
تاہم جب مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ کے اس خوبصورت ڈیزائن کےعوض شاہ فہد نے انہیں معاوضہ دینے کی کوشش کی تو انہوں نے معاوضہ لینے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ اگر ان مقدس مقامات کے ڈیزائن کے پیسے لوں تو بروز محشر رب کو کیا منہ دکھاؤں گا۔
وہ عبادت گزار انسان تھے اور جب انہوں نے تعمیر نو کے ان منصوبوں پر دستخط کئے تو ان کی عمر 80 سال تھی۔ کمال محمد اسماعیل نے ایک سو سے زائد کی عمر پائی اور 2008 میں انتقال کر گئے۔
ان کے اس شاندار ڈیزائن اور معاوضہ نے لینے کے اصرار نے ان کا نام آج بھی زندہ رکھا ہوا ہے۔ ٹھنڈے فرش کا خصوصی سنگ مرمر جو اور چھتریوں کا اس قدر جدید استعمال کر کے انہوں نے حجاج کی راحت کا سامان پیدا کیا جو کہ ان کیلئے یقیناً صدقہ جاریہ کی حیثیت رکھتا ہے۔