سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد ملٹری کورٹس نے ابتدائی طور پر 25 ملزمان کو سزائیں سنا دی ہیں جن میں زیادہ سے زیادہ سزا 10 سال تک کی ہے۔
صحافی احمد وڑائچ کے مطابق اٹارنی جنرل سے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ملزمان میں سے کسی کو طویل سزا نہیں سنائی جائے گی۔ تاہم دس سال کی سزا ایک لمبی سزا شمار ہوتی ہے۔اٹارنی جنرل نے یہ بھی یقین دہانی کرائی تھی کہ عام کورٹس ہی کی طرح ملٹری کورٹس کے فیصلے کی بھی تفصیلی وجوہات فراہم کی جائیں گیں۔
اب جبکہ سزائیں سنائی جا چکی ہیں تو سوال پیدا ہوتا ہے ملٹری کورٹس سے سزا یافتہ مجرمان کا ضمانت کا کیا بنے گا؟ کہ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سزا ہونے کے بعد ملزمان کو جیل بھجوانے اور فیصلوں کے خلاف ہائی کورٹس میں اپیل کرنے کا حق دیا تھا۔
مزید پڑھیں:ملٹری کورٹس نے 9 مئی کے 25 ملزمان کو سزائیں سنا دیں، جانئے کون شامل؟
صحافی ثاقب بشیر کے مطابق ملٹری کورٹس سے سزا پانے والے 25 ملزمان میں سے 4 ملزمان کی دو دو سال قید ہے کیونکہ وہ 19 ماہ پہلے ہی قید کاٹ چکے ہیں اس لئے ان کی حد تک اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں ہائیکورٹس میں فوری منظور ہو جائیں گی ہائیکورٹس کے آرڈرز کے بعد ان کی رہائی ہونے کے واضع امکانات ہیں دو ملزمان کی چار چار سال قید ہے وہ بھی 19 ماہ گزر چکے ان کو بھی ہائیکورٹس سے جلد یا کچھ ٹھہر کے ضمانت ملنے کا ریلیف مل سکتا ہے اس کے علاؤہ باقی ملزمان کیس ٹو کیس کی بنیاد پر ہی ہوں سکیں گے۔
دوسری جانب آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 9مئی کی سزائیں اُن تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں، مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں، مکمل انصاف اُس وقت ہو گا جب 9مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو آئین و قانون کے مطابق سزا مل جائے گی۔