سال 2024 پاکستانی فری لانسرز کیلئےخطرناک ترین سال
سال کا آغاز ہوا تو ملک میں نگران حکومت تھی اور اس نگران حکومت میں آئی ٹی کی وزارت ڈاکٹر عمر سیف دیکھ رہے تھے جو کہ خود آئی ٹی ایکسپرٹ ہیں۔

پاکستان میں رواں سال فری لانسرز کیلئے انتہائی خطرناک سال رہا۔ سال کا آغاز ہوا تو ملک میں نگران حکومت تھی اور اس نگران حکومت میں آئی ٹی کی وزارت ڈاکٹر عمر سیف دیکھ رہے تھے جو کہ خود آئی ٹی ایکسپرٹ ہیں۔
ان کی گزشتہ سال نگران حکومت میں تقرری کو مثبت نظر سے دیکھا گیا۔ فری لانسرز اورآن لائن کاروبار کرنے والے افراد خوش تھے کہ اب ان کا درد سمجھنے والا شخص حکومت میں ہے تو شاید ہی کچھ ریلیف مل جائے۔
عوام کو یہ ریلیف انٹرنیٹ کی دستیابی اور مناسب سپیڈ کی صورت میں چاہیے تھا جو کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے کہیں نظر نہیں آرہا تھا۔
ملک میں ایک بڑی سیاسی جماعت کو دبانے کیلئے ہر حربہ آزمایا جارہا تھا اور جب یہ پارٹی احتجاج کی راہ لینے لگتی تو انٹرنیٹ سروسز کی بندش ہونے لگتی۔
انتخابات 2024 اور انٹرنیٹ کی بندش کا نئی دور:
فروری 2024 میں انتخابات ہوئے تو ان دنوں بھی انٹرنیٹ کی بندش رہی۔ حکومت بننے کے بعد بھی یہ سلسلہ نہ تھم سکا اور پھر اگست کا مہینہ شروع ہوا تو معلوم پڑا کہ حکومت فائر وال لگانے کا ارادہ رکھتی ہے جس پر کام شروع ہو چکا ہے اور یہ اکتوبر کے آخرتک جاری رہے گا اور اس لئے انٹرنیٹ کی سپیڈ میں کمی دیکھنے کو ملے گی۔
مزید پڑھیں:کیا مہمان نوازی تکلف کے بغیر ممکن ؟
اگست سے دسمبر کے دوران کئی بار ایسے مواقع آئے کے ملک میں انٹرنیٹ کو یا تو مکمل بند کیا گیا، یہ جزوی بحال رکھا گیا یا کئی پابندیوں کے سائے میں استعمال کی اجازت ملی۔
اس سارے معاملے میں فری لانسر طبقہ بری طرح متاثرہوا، کلائنٹس نے کام دینے سے انکار کر دیا اور آئے روز کی انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے فری لانسنگ پلیٹ فارمز نے پاکستانی فری لانسرز کی پروفائلز ڈاؤن گریڈ کرنا شروع کردی۔
سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر ملک بھر میں کئی کئی دن انٹرنیٹ کی آنکھ مچولی دیکھی گئی، جس نے آن لائن روزگار رکھنے والوں کے منہ سے نوالے چھیننا شروع کر دیئے۔
بدقسمتی دیکھیں کہ حکومتی وزراء اس ڈھٹائی سے اس سارے معاملے کو ڈیفنڈ کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کی عقل پر افسوس ہوتا ہے۔
اختتامیہ:
سال 2024 پاکستانی فری لانسرز کیلئے بدترین سال ہونے کا داغ لئے غروب ہونے کو ہے۔
یہ وہ ذریعہ روزگار تھا جس کے ذریعے شہری اپنی کمزور معیشت کو سہارا دینے کیلئے زر مبادلہ پاکستان لا رہے تھے۔ لیکن افسوس کے حکومت اس کی راہ میں بھی رکاوٹیں ڈالنی لگی۔
نگران حکومت میں ڈاکٹر عمر سیف کے آنے سے امید تھی کہ انٹرنیٹ کی صورتحال بہتر ہو گی ۔ لیکن ان کے دور میں انٹرنیٹ کی بندش میں اضافہ ہوا جو کہ افسوسناک امر ہے۔
نئی حکومت بھی اس زخم پر مرہم نہ رکھ سکی اور اب شہری نئے سال کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
نئے سال کیلئے دعائیں کرنے والے پاکستانیوں کی ایک دعا اس مسئلے کے حل کی طرف بھی ہے جو ان کے ذریعہ روزگار کو تباہ کر رہا ہے۔