گیس بل کی عدم ادائیگی پر سوئی نادرن نے وزارت خزانہ کی گیس سپلائی منقطع کر دی ۔
ایس این جی پی ایل کی جانب سے جاری کردہ ایک دستاویز میں انکشاف کیا گیا کہ پارلیمنٹ ہاؤس سمیت دیگر کئی ادارے گیس بل کے ڈیفالٹر ہیں جس کی وجہ سے ایس این جی پی ایل کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ وزارت خزانہ بھی ان ڈیفالٹرز میں شامل ہے اور یوں اب ان کا گیس کنکشن منقطع کر دیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے علاوہ وزارت خارجہ پارلیمنٹ، کیبینٹ ڈویژن اور پارلیمنٹ لاجز بھی گیس بل کے ڈیفالٹرز میں شامل ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس 10 کروڑ 65 لاکھ روپے کا گیس بل ادا نہیں کر رہا۔ اسی طرح وزارت خارجہ پانچ کروڑ 33 لاکھ روپے کا نادہندہ ہے۔
وزارت خزانہ 37 لاکھ 40 جب کہ پارلیمنٹ لاجز دو کروڑ 18 لاکھ روپے کے نادہندہ ہیں۔
مزید پڑھیں:تنخواہ دار طبقہ مزید ٹیکس کیلئے ہو جائے تیار
حکومتی اداروں کی جانب سے گیس بلز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ایس این جی پی ایل سخت مالی مشکلات کا شکار ہے۔ کسی حوالے سے محکمے نے وزارت خزانہ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ جنوری 2023 سے لے کے فروری 2024 تک گیس کی قیمت میں 270 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ہوا ہے جبکہ تمام اداروں کی بجٹ میں صرف 10 فیصد کا اضافہ ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ سوئی گیس بلز کی ادائیگی میں ادارے ناکام ہو رہے ہیں۔ ایس این جی پی ایل نے وزارت خزانہ سے اس معاملے پر کردار ادا کرنے کی گزارش کر دی۔
جہاں گیس کے بلوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا گیا ہے وہیں باقاعدگی سے اپنا بل ادا کرنے والے صارفین اس سال بھی گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے پریشان ہیں۔ وہیں دوسری جانب عوام کے ٹیکسز کے پیسوں سے تنخواہیں اور مراعات وصول کرنے والے سیاستدان اور محکمے بھاری گیس بل بل ادا نہیں کر رہے جس کا بوجھ بھی ممکنہ طور پر عوام کی جیب سے وصول کیا جائے گا۔