جسٹس یحییٰ آفریدی نے عہدہ قبول کرنے سے انکار کیوں نہ کیا

جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس کا عہدہ قبول کر لیا ہے اور یوں وہ قیاس آرائیاں اب دم توڑ چکی ہیں جن میں دعویٰ کیا جارہا تھا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی ممکنہ طور پر اس عہدےکو قبول کرنے سے انکار کر سکتے ہیں جس کے بعد حکومت کو مجبوراً بقیہ دو سینئر ججز میں سے کسی ایک کو چننا پڑے گا۔
لیکن اس بارے میں آئینی ترمیم کی وضاحت پر قانونی اور سیاسی ماہرین کی رائے تقسیم تھی۔ کئی ماہرین کی رائے تھی کہ جسٹس یحییٰ کے عہدے قبول کرنے سے انکار کے بعد، اگلے جج جسٹس امین الدین خان کو بطور جج چنا جاسکتا ہے۔
صحافی اسد طور نے دعویٰ کیا ہے کہ جسٹس آفریدی نے یہ عہدہ ساتھی ججز کی مشاورت کے بعد قبول کیا ہے۔
اسد طور کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئینی ترمیم میں ٹریپ ڈالا تھا اور حکومت کا پلان تھا کہ جسٹس یحییٰ کے انکار کرتے ہیں حکومت جسٹس منیب اور جسٹس منصور علی شاہ کی بجائے سیدھا جسٹس امین الدین خان پر چلی جاتی۔
مزید پڑھیں:جسٹس یحییٰ آفریدی کو بطور چیف جسٹس کیا مشکلات در پیش ہوں گی
اسد طور کہتے ہیں کہ اس پر آئینی ترمیم چیلنج ہوتی تو جسٹس امین الدین خان 26 کو خود چیف بن جاتے تو ان کے پاس یہ کیس لگتا تو کیا وہ اپنے خلاف فیصلہ دیتے۔
صحافی اسد طور نے کہا اس پر معاملہ آئینی بینچ کی طرف جاتا اور اس بینچ کو جوڈیشل کمیشن نے اپنی مرضی کے ججز چن کر بنایا ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئینی بینچ حکومت کے فیصلے کو قبول کرتے ہوئے جسٹس امین الدین کو چیف جسٹس پکا کر دیتا۔ یوں اسد طور کی رائے ہے کہ اس وجہ سے جسٹس یحییٰ نے یہ عہدہ قبول کر لیا۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس کی جانب آج جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر سے ملے، جسے قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔