
برطانوی اخبار دی گارڈین نے پاکستان میںہونے والی آئینی ترمیم کے بارے میںایک آرٹیکل شائع کیا جس میں لکھا کہ پاکستان کی حکومت نے آئین میں ایک متنازع ترمیم منظور کی ہے جس پر عدلیہ کی طاقت اور آزادی کو کمزور کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، جس سے ملک کی جمہوریت مزید بحران کا شکار ہو گئی ہے۔
چھبیسویں آئینی ترمیم ایک خفیہ، رات دیر گئے ہونے والے پارلیمانی اجلاس میں منظور کی گئی جس پر راز داری کا پردہ ڈالا گیا اور اس دوران پارلیمنٹیرینز کو اغوا کرنے اور ڈرانے دھمکانے کے الزامات لگائے گئے تاکہ انہیں بل کے حق میں ووٹ دینے پر مجبور کیا جا سکے۔
حکومتی اتحاد نے اس ترمیم کے لیے شدید لابنگ کی، جو اعلیٰ عدالتی تقرریوں کے عمل میں تبدیلی کرتی ہے اور سب سے اہم بات یہ کہ حکمران حکومت کو چیف جسٹس یعنی ملک کے اعلیٰ ترین جج کو منتخب کرنے کا اختیار دیتی ہے جو باقاعدگی سے پاکستان کے سب سے زیادہ سیاسی نوعیت کے اہم مقدمات کا حتمی فیصلہ کرتا ہے۔
دی گارڈین نے لکھا کہ انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹس (آئی سی جے) نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ایک "کاری ضرب” ہے۔
دی گارڈین نے مؤقف اپنایا کہ حکومتی اتحاد پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) اور پاکستان پیپلز پارٹی پر مشتمل ہے، جس کی قیادت وزیر اعظم شہباز شریف کر رہے ہیں۔ اس نے گزشتہ ماہ ترمیم منظور کرانے کی کوشش کی تھی لیکن قومی اسمبلی میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے ناکام رہی۔
اس بار، حکومت نے درکار ووٹ حاصل کر لیے، لیکن اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے "دباؤ” ڈالا، جس میں ایم پیز کو بھاری رشوت دینے کے ساتھ ساتھ انہیں اغوا، تشدد اور ہراساں کرنا بھی شامل تھا تاکہ حکومت کو ووٹوں کی تعداد پوری ہو سکے۔
مزید پڑھیں: بیرسٹر گوہر نے وہ نقطہ ڈھونڈ لیا جو آئینی ترامیم کالعدم کرا دے گا
حکومتی اتحاد نے فروری میں اقتدار سنبھالا، اس الیکشن کے بارے میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت کے خلاف انتخابی فراڈ کے دستاویزی شواہد موجود ہیں، جو اس وقت جیل میں ہیں۔ موجودہ حکمران حکومت پر پاکستان کی طاقتور فوجی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے، جس پر طویل عرصے سے ملک کے سیاسی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام ہے۔
برطانوی اخبار نے مزید لکھا کہ نئی آئینی ترمیم حکومت کے اس خدشے کے درمیان سامنے آئی ہے کہ سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس، جو اس ماہ اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے والے ہیں، فروری کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کا آغاز کر سکتے ہیں۔ انتخابات کے بعد سے عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی احتجاج کر رہی ہے اور عدالت سے انتخابی فراڈ کے الزامات کو اٹھانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ انہوں نے ترمیم کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔