پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ احتجاج کیلئے (لائحہ عمل دینا اور دیگر معاملات) احتجاجی کمیٹی کا کام ہے۔ چیف منسٹر کو آگے کر کے ن لیگ کے منہ میں بات ڈال دی جاتی ہےکہ صوبہ وفاق کے ساتھ لڑ رہا ہے۔ رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
شیر افضل مروت کا مزید کہنا تھا کہ کیا ضرورت ہے؟ ہماری پاس صرف چیف منسٹر تھوڑی ہے۔ اتنی بڑی پارٹی ہے اور ملک میں حالات ایسے ہیں، مہنگائی لوگوں کو ہڑپ کر رہی ہے، بد امنی ہے، پی ٹی آئی اور لوگوں کے حقوق کی پامالی ہے یہ سب آئیڈیل حالات ہیں جن میں لوگوں کو نکالا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ احتجاجی کمیٹی کا کام ہے۔
شیرافضل مروت کا مزید کہنا تھا کہ میں نے پہلے بھی عمران خان مشورہ دیا تھا ، آج پھر بھی کہتا ہوں کہ یہ احتجاجی کمیٹی کا کام ہونا چاہیے اور چیف منسٹر (علی امین گنڈا پور) کو اس سے علیحدہ کرنا چاہیے تا کہ یہ ان پر ، یہ ہم پر یہ الزام نہ آئے کہ صوبہ وفاق سے لڑ رہا ہے۔
صحافیوں نے جب ان سے آئینی ترامیم سے متعلق سوال کیا تو شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم تاریخ کا حصہ ہوگی اگر خدانخواستہ یہ ہو پاتی ہے اور اگر اس اسمبلی نے اس آئینی ترمیم کو پاس کر دیا تو یہ اسمبلی ملعون اسمبلی کہلائے گی۔
یاد رہے کہ آج عمران خان سے جیل میں ملاقات کرنے کے بعد میڈیا ٹاک میں جب علی امین کے حوالہ سے سوال کیا گیا تو بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ عمران خان علی امین گنڈاپور کے ساتھ کھڑےہیں۔
لیکن پی ٹی آئی کے کارکنان اور اب شیر افضل مروت بھی پارٹی کو یہ مشورہ دیتے نظر آتے ہیں کہ علی امین گنڈا پور کو احتجاج سے دور رکھا جائے۔
Show/Hide Comments