قاضی فائز عیسیٰ کو صحافی نے کیا کہا کو وہ چلتے بنے

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج نئے عدالتی سال کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خطاب کیا اور صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں ان کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے واضح کردیا کہ اگر قانون بن بھی جاتا ہے تو وہ اپنے عہدے میں توسیع نہیں لیں گے۔
یوں تو قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی سال بھر کی کامیابیوں کو گنوایا جو شاید ان کی نظر میں کامیابیاں ہوں گی۔ لیکن اپنے ساتھی ججز کو رگڑنے اور اپنے دور کو سنہری دور ثابت کرنے کی کوئی کسر نہ چھوڑی۔
تاہم سب سے مزیدار سیشن صحافیوں سے سوالات و جوابات کا سامنا تھا۔ اس موقع پر صحافی بشارت راجہ کا جواب سن کر چیف جسٹس چلتے بنے۔
صحافی قمبر زیدی کے مطابق چیف جسٹس کی تقریب کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو جاری تھی جب صحافی چیف جسٹس کو گھیرے کھڑے تھے ۔ چیف جسٹس بولے میں سپریم کورٹ میں بادشاہت ختم کرنا چاہتا ہوں، آپ لوگوں کو بادشاہت ختم کرنے سے اصل میں مسئلہ ہے۔
مزیدپڑھیں:وہ دور جب جسٹس طارق محمود جہانگیری پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا حصہ تھے
قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ میں جسٹس عقیل عباسی کو سپریم کورٹ میں لایا اور تیسرے دن انہوں نے مجھ سے اختلاف کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ بینچ دیکھ کر کوئی بتا دے کہ کیا فیصلہ آئے گا ۔ قمبر زیدی کے مطابق اس موقع پر ہمارے پترکار صحافی بشارت راجہ صاحب بولے جی پتہ لگ جاتا ہے۔ صحافی مسکرائے اور چیف جسٹس صاحب چلتے بنے۔
بشارت راجہ کا کہنا تھا کہ قصہ کچھ یوں ہوا کہ قاضی القضاۃ کہہ رہے تھے کہ بنیچز کی تشکیل ہوتی ہے تو آپ میں سے کوئی بتا سکتا ہے کہ فیصلہ کیا آئے گا؟
میں قاضی القضاۃ قاضی فائز عیسیٰ کے بالکل سامنے کھڑا تھا میں نے تُرنت جواب دیا کہ مجھے پتہ چل جاتا ہے کہ فیصلہ کیا آئے گا صحافی مسکرائے قاضی القضاۃ نے چائے کا جُرعہ لیا اور جواب دئے بغیر وہاں سے چلتے بنے۔