پاکستانسیاست

عمران خان نہیں، عمر ایوب کس کےکہنے پر پارٹی چلا رہے تھے

پی ٹی آئی کے دیرینہ کارکن وجاہت سمیع خان ان دنوں پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت بارے کھل کر بول رہے ہیں۔ گزشتہ روز عمر ایوب کے استعفیٰ کے بعد بھی انہوں نے تنقید کا یہ طریقہ کار بدلا نہیں ہے۔
اپنے ایکس اکاؤنٹ پر انہوں نے لکھا کہ میں آج آپ کو بہت اہم باتیں بتانے لگا ہوں۔ خفیہ ایجنسیوں نے جب مجھے دو بار اغوا کر کے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا تو ان کے افسران نے مجھے بتایا تھا کہ تمہاری جماعت ہماری مرضی سے چل رہی ہے جس میں انہوں نے عمر ایوب اور سینیٹر شبلی فراز کا نام واضح کر کے لیا تھا کہ وہ پارٹی کو ہماری مرضی سے کنٹرول کرتے ہیں۔
وجاہت سمیع کا مزید کہنا تھا کہ عمر ایوب نے اُس وقت تو استعفی نہیں دیا جب جلسہ کرانے اور احتجاجی تحریک چلانے میں ناکام ہو رہے تھے۔ لیکن عین اس وقت دیا جب جلسہ کامیاب ہونے میں ایک دن یہ کئی دن باقی رہ گئے تھے۔
وجاہت کا کہنا تھا کہ پارٹی کے ورکرز کو پہلے بھی کئی بار بتایا اور آج بھی بتانا چاہتا ہوں کہ عمر ایوب اور سینیٹر شبلی فراز نے ہماری جماعت کی مکمل تنظیم کا کنٹرول خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھ میں دیا ہوا تھا۔ میں آج بھی اپنی اس بات پر قائم ہوں کہ آٹھ فروری کو الیکشن چوری کرانے میں عمر ایوب اور شبلی فراز سمیت کئی لیڈران نے خفیہ ایجنسیوں سے ڈیل کی ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: جلسے سے پہلے پی ٹی آئی کے خلاف ایک اور بڑا فیصلہ

انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ ڈیل انتخابات سے قبل کی گئی تھی جس میں یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ دھاندلی کی صورت میں پارٹی کے امیدواروں اور ورکرز کو احتجاج کی کال نہیں دینی خاص کر جب تک فارم 47 کے مطابق انتخابات کے مکمل نتائج کا اعلان نہ ہو جائے۔
یاد رکھیں پورے پاکستان میں جہاں پر بھی امیدواروں اور ورکرز کی جانب سے احتجاج کئے گئے وہاں پر فارم 47 کے مطابق نتائج پی ٹی آئی کے امیدواروں کے حق میں آئے۔ الیکشن کو چوری کرنے میں پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت خاص کر ان دونوں ممبران نے خفیہ ایجنسیوں کو مکمل سپورٹ کیا اور ان کے ساتھ مل کر شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا۔ انتخابات کے بعد بھی ڈیلز کی جاتی رہی جس میں قائد عمران خان کی رہائی کے لئے تحریک کو نہ چلانا اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کو ٹف ٹائم نہ دینے پر رضامندی رہتی ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button