
پاکستان تحریک انصاف کے خلاف جلسے سے پہلے الیکشن کمیشن کا بڑا فیصلہ،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس میں تاخیر کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست کی گئی تھی کہ جب تک کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 12 جولائی کے فیصلے پر وضاحت جاری نہ ہو جائے جو مخصوص نشستوں کے معاملے سے متعلق ہے، انٹرا پارٹی انتخابات کیس کو التواء میں ڈالا جائے ۔
ای سی پی نےفیصلے میں کہا کہ پی ٹی آئی نے انٹر پارٹی انتخابات کے مسئلے میں پہلے ہی کافی تاخیر کی ہے اور اس معاملے کو مزید ملتوی کرنا مناسب نہیں ہوگا۔انتخابی ادارے کا فیصلہ 27 اگست کو محفوظ کیا گیا تھا اور نثار احمد درانی، شاہ محمد جتوئی اور جسٹس (ر) اکرام اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومتی ادارے نے یہ معاملہ اس وقت اٹھایا جب سپریم کورٹ کے فل بینچ نے پارٹی کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے لیے اہل قرار دیا۔
پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کا مہینوں پر محیط مسئلہ گزشتہ سال کا ہے جب ای سی پی نے پارٹی کے اندر غیر قانونی انتخابات کی بنیاد پر اس کا ” بلے” انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔ اس فیصلے کو سپریم کورٹ سے بھی توثیق ملی تھی۔
پی ٹی آئی نے اس کے بعد مارچ میں دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کروائے تھے جنہیں انتخابی ادارے میں چیلنج کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرنے اس فیصلے میں الیکشن کمیشن زور دیا گیا کہ رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے عہدیداروں کو وفاقی اور مقامی سطح پر منتخب کریں، اور یہ بھی کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی انتخابات سے متعلق مقدمے کی سماعت 18 ستمبر کو ہوگی۔
مزید پڑھیں:اڈیالہ سے آکسفورڈ تک عمران خان سرنگ کھو د رہے ، بڑا انکشاف
فیصلے میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی کہ سابق حکومتی پارٹی کے اپنے اراکین نے کمیشن میں اندرونی انتخابات کے حوالے سے شکایات درج کرائی تھیں۔سابق حکومتی پارٹی کی جانب سے ادارے کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے والی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انتخابی ادارے نے کہا کہ وہ سیکشن 208 کے تحت کسی بھی جماعت کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات کی تصدیق کرنے کا پابند ہے۔
کمیشن پارٹی کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے پہلے اس معاملے کا جائزہ لینے کا پابند ہے اور یہ دیکھنے کا ذمہ دار بھی ہے کہ آیا انٹرا پارٹی انتخابات قانون اور پارٹی کے آئین کے مطابق ہوئے ہیں یا نہیں۔
پارٹی کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے ریکارڈ اور کمپیوٹرز کی ضبطی کی شکایت پر، ای سی پی نے سابق حکومتی پارٹی کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تاکہ ان اشیاء کی واپسی ممکن ہو سکے۔