پاکستان اور افغان کرکٹ ٹیمز بڑے ایونٹ سے باہر

چھکے اور چوکوں سے بھرپور آسٹریلین کمرشل کرکٹ لیگ بگ بیش کا 14واں راؤنڈ رواں سال دسمبر میں شروع ہو گا جس میں 49 غیر ملکی کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا۔ لیکن حیرت انگیز طور پر اس ایونٹ میں قومی کرکٹ ٹیم کو نظر انداز کیا گیا اور یہی سلوک افغان ٹیم کے ساتھ بھی روا رکھا گیا۔
تفصیلات کے مطابق 29 افغان اور 70 پاکستانی کھلاڑی اس ایونٹ کی لئے رجسٹرڈ ہوئے تاہم ان میں سے کوئی افغان کھلاڑی بھی نہ چنا جا سکا جبکہ 70 میں سے صرف ایک پاکستانی کھلاڑی کے نام قرعہ نکلا اور وہ ہیں اسامہ میر۔ بولی کے تیسرے راؤنڈ میں اسامہ میر کو میلبورن سٹار کے ٹیم کا حصہ بننے کا موقع ملا۔
اسامہ میر ماضی میں بھی اس ٹیم کا حصہ رہ چکے ہیں، لیکن کسی بھی اور پاکستانی کھلاڑی کو بگ بیش میں شامل ہونے کا موقع نہ مل سکا۔
مزید پڑھیں:محسن نقوی کا کرکٹ کی ذمہ داریاں منتقل کرنے کا فیصلہ
افغان کھلاڑی راشد خان، محمد نبی ، قیس خان وغیرہ ماضی میں اس لیگ کا حصہ رہ چکےہیں ۔ تاہم راشد خان گزشتہ سال اس ایونٹ سے اس لئے دستبردار ہو گئے تھے کیونکہ ان کا مؤقف تھا کہ اگر آسٹریلیا افغانستان سے آفیشل گیمز کھیلنے کی خواہش نہیں رکھتا تو انہیں بھی اس ایونٹ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
یوں تو کرکٹ آسٹریلیا نے سرکاری طور پر بگ بیش میں پاکستانی اور افغان کھلاڑیوں کو نظرانداز کرنے کی وجوہات بیان نہیں کیں، تاہم کرکٹ مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان اور آسٹریلیا کے درمیان کرکٹ تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہو سکتی ہےکہ افغان کھلاڑیوں کو اس لیگ میں شرکت کا موقع نہیں مل پارہا۔
تاہم پاکستانی ٹیم کے حوالے سے گمان ہے کہ بگ بیش نے موجودہ ایونٹ کیلئے ایشیائی کرکٹرز پر کم فوکس کیا ہے جس کی وجہ سے قومی ٹیم کے زیادہ کھلاڑی اس بڑے ایونٹ کا حصہ نہیں بن سکے۔