ریٹائرمنٹ قریب آتے ہی قاضی فائز عیسیٰمیںکیا تبدیلی آرہی ہے

منصف اعلیٰ کی کرسی پر بیٹھے ہوئے انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں ، دھاندلی زدہ الیکشن پر خاموشی اور سیاسی معاملات میں حکومتی پارٹی ن لیگ کی طرف واضح جھکاؤ رکھنے والے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسییٰ کا مدت ملازمت کا دورانیہ ختم ہونے کو آرہا ہے۔
اپنے چیف جسٹس کے دورانیے کے دوران وہ انتہائی متنازع رہے ہیں۔ خصوصاً پی ٹی آئی سے الیکشن سے عین قبل انتخابی نشان لینے کا فیصلہ، سویلین کے فوجی عدالتی میں ٹرائل کا کیس، الیکشن میں دھاندلی کے کیس سمیت پی ٹی آئی کے کیسز میں سستی اور حکمران جماعت ن لیگ کے کیسز میں پھرتی نے انکے چیف جسٹس کے عہدے پر ہونے کو سوالیہ نشان لگا دیا۔
ابھی تک ان کی ایکسٹینشن بارے ابہام موجود ہے اور یہ بات زبان زد عام ہے کہ چیف جسٹس کو مدت ملازمت میں توسیع دینے کیلئے حکومت ہر حربہ آزمائےگی۔ حکومت ایسا کر بھی رہی ہے لیکن قاضی فائز عیسیٰ اس ابہام کو ختم کرنے کیلئے دبے الفاظ میں تو کہتے ہیں کہ وہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے، لیکن نئے چیف جسٹس منصور علی شاہ کی تقرری کا نوٹیفیکیشن اب تک جاری نہیں ہوا ہے، حالانکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تقرری کا نوٹیفیکیشن جسٹس بندیال کے دور میں تین ماہ پہلے ہی جاری ہو گیا تھا۔
مزید پڑھیں:جسٹس منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تقرری میںابہام کیوں
اب مدت ملازمت کے اختتام کا وقت قریب آتے ہیں قاضی فائز عیسیٰ دوبارہ سے اپنے لہجے میں حکومت کیلئے سختی لارہے ہیں اور دوبارہ سے آئین و قانون کی بات کر رہے ہیں۔ وہ آئین جو عملی طور پر پاکستان میں اس وقت معطل ہے۔
گزشتہ روز ایک کیس کی سماعت کے دوران بھی چیف جسٹس خوب گرجے برسے اور ریماکس دیئے کہ آئین کو مذاق بنا دیا گیا ہے۔
تاہم صحافی نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کو اب نظر آنا شروع ہو گیا ہے کہ وہ اب گھر جانے والے ہیں ، اسی لئے انہوں نے آنکھیں دکھانی شروع کردی ہیں۔
نجم سیٹھی نے دعویٰ کیا کہ جانے سے پہلے قاضی فائز عیسیٰ اپنی ساکھ بحال کرنے کیلئے حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کوئی فیصلہ بھی دے سکتے ہیں۔