پاکستانسیاست

مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ خارج

پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا اکثریتی فیصلہ تو جاری نہ ہوسکا البتہ اقلیتی ممبران کی جانب سے اختلافی نوٹ پبلک کر دیا گیا۔صحافی عدیل سرفراز کے مطابق پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں ملنے سے متعلق سپریم کے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرنے والے دو ججز صاحبان نے اپنا اختلافی تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ۔
جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی اپیلوں کو خارج کر دیا۔اختلافی نوٹ میں دونوں ججز صاحبان کا کہنا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کوئی سقم موجود نہیں ہے۔پشاور ہائیکورٹ کیجانب سے سنی اتحاد کونسل کی اپیلوں کو خارج کرنے کا فیصلہ درست تھا ! الیکشن کمیشن نے آئین و قانون کی روشنی میں مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کیں۔
اختلافی نوٹ میں دو ججز کا کہنا ہے کہ 80 اراکین کی قسمت کا فیصلہ سپریم کورٹ نے انہیں سنے بغیر کر دیا ! سپریم کورٹ جب کوئی اپیل سنتی ہے تو اس کا اختیار سماعت محدود ہوتا ہے جسے اکثریتی فیصلے میں نظر انداز کیا گیا ! پی ٹی آئی کو اگر مخصوص نشستیں دی جاتی ہیں تو یہ عدالت کا اپنی جانب سے خود سے تخلیق کردہ ریلیف ہوگا۔

مزید پڑھیں:‌ارشد شریف قتل کیس ، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

حیران کن طور پر جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے اختلافی نوٹ میں اکثریتی فیصلہ تاحال جاری نہ ہونے پر بھی سوالات اٹھا دیے ! مختصر فیصلہ سنانے کے بعد 15 دنوں کا دورانیہ ختم ہونے کے باوجود اکثریتی فیصلہ جاری نہ ہو سکا ! تفصیلی فیصلے میں تاخیر ہونے سے نظر ثانی درخواست غیر موثر ہو سکتی ہے.
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کا فیصلے میں 39ارکان کو تحریک انصاف کا رکن تسلیم کرنا بھی جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے غیرآئینی قرار دے دیا۔صحافی احمد وڑائچ کا کہنا ہے کہ 2ججز کہہ رہے ہیں 11 ججز نے غیرآئینی کام کیا، آئین کو معطل کیا، واہ۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button