
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کی کال دی تھی۔ تاہم انہوں نے دہرایا کہ پرامن احتجاج کی کال دی گئی تھی۔ جی ایچ کیو کہ سامنے احتجاج کیا عمران خان کا فوجی تنصیبات پر حملوں کا جرم قبول کرنا ہے؟
اس حوالے سے خبر دیتے ہوئے صحافی غریدہ فاروقی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ :عمران خان نے جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کی کال دینے کا اعتراف کر لیا۔ میں نے کارکنان کو کہا کہ اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو احتجاج کرنا ہے۔
دوسری جانب عمران خان نے اپنے کیسز کا ملٹری ٹرائل ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کردیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اب میرے خلاف تمام کیسز ختم ہو رہے ہیں تو یہ 9 مئی کے کیس بنا کر میرا ملٹری ٹرائل کریں گے۔
عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ 14مارچ کو پولیس اور رینجرز نے میرے گھر پر دھاوا بولا، جب مجھے گولیاں ماری گئیں تب کسی نے گھیراؤ جَلاؤ نہیں کیا،میں نے کبھی اپنی جماعت کو گھیراؤ جَلاؤ کیلئے نہیں اُکسایا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پابندی، گرفتاریاں شروع ہو گئیں
عمران خان نے ایک بار پھر بھوک ہڑتال کی دھمکی بھی دے دی۔ صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ 9مئی کے بعد ہمارے لوگوں کو اغواء کیا گیا، آئی ایس ائی نے ہماری سوشل میڈیا ٹیم کے لوگوں کو اُٹھایا، خیبر پختونخواہ، پنجاب، سینیٹ اور اسمبلی کے لوگوں کو کہتا ہوں بھوک ہڑتال کی تیاری کریں۔
قانونی معاملات کے علاوہ عمران خان نے سیاسی معاملات پر بھی کھل کر بات کی۔ بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نواز شریف مگرمچھ کے آنسو بہا رہا ہے، ان کی تصاویر پوری دنیا نے دیکھی جب ان کی جائیدادیں سامنے آئی، آئی پی پیز کے ساتھ ان کی حکومت نے مہنگے معاہدے کئے، ان معاہدوں کی وجہ سے کیپیسٹی چارجز میں اضافہ ہوا ، آئی پی پیز 30 فیصد کم ریٹ پر پوری دنیا میں لگے ، 2018 میں سب سے بڑا خسارہ ساڑھے 19 ارب ڈالر تھا۔
یوں تو عمران خان نے کئی ایشوز پر بات کی ہے، تاہم جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کی کال والی خبربہت وائرل ہو رہی ہے جسے ان کے ناقدین اور صحافی فوجی تنصیبات پر حملوں سے تعبیر کر رہے ہیں۔