
ن لیگ کے سابق رہنما ڈاکٹر آصف کرمانی اپنی سابقہ پارٹی کی حکومت ہونےکے باوجود خود کو ملنے والی دھمکیوں پر ایف آئی آر درج نہ کراسکے۔
دو روز قبل انہوں نے اس حوالے سے ایک نمبر شیئر کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ ان کو اس مبینہ نمبر سے اویس نامی شخص نے ن لیگ کی خلاف بات کرنے پر دھمکی دی۔
جس کے بعد گزشتہ روز ڈاکٹر آصف کرمانی ایف آئی آر درج کرانے گئے لیکن ایسا ممکن نہ ہوسکا۔
اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ٹویٹ میں ڈاکٹر آصف کرمانی نے بتایا کہ مجھے گذشتہ رات فون پر جو دھمکی دی گئی تھی اُس کی ایف آئی آر درج کروانے آج متعلقہ تھانے گیا ۔ تھانے والوں نے ایف آئی آر درج کرنے سے معذوری ظاہر کی ۔ درخواست میں ملزم اویس اور حکمران ٹولے کے خلاف بھی کاروائی کی درخواست کی تھی ۔ پنجاب حکومت کے تھانہ کلچر تبدیلی کے دعوے ٹُھس۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ معلوم ہوا ہے کہ پنجاب کے تمام تھانوں کو حکومتی ہدایات ہیں کہ حکومت اور حکومتی شخصیات وغیرہ کے خلاف آئی کسی درخواست پر کوئی کاروائی نہ کی جائے ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
مزید پڑھیں:مجھے یا فیملی کو کچھ ہوا تو ذمہ دار ن لیگ قیادت ہو گی، آصف کرمانی
آصف کرمانی نے عزم کا اظہا کرتے ہوئے کہا کہ دھمکی دینے والے ملزم اویس کے ضروری کوائف مجھے مل گئے ہیں ۔ ڈروں گا نہیں ۔ اس استحصالی سسٹم کے خلاف آواز اٹھاتا رہوں گا –
انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پلیز یہ بینرز پنجاب کے پولیس سٹیشن سے اُتروا دیں۔ صرف حکومتی لوگوں کی شکایات کی اصلاح اور ازالہ ہو رہا ہے۔ عام شہری کی شکایات کی اصلاح اور ازالہ ایک خواب ہے اس اشرافیہ کے نظام میں۔
یاد رہے کہ نواز شریف کے قریبی سمجھے جانے والے ساتھیوں میں سے ایک ڈاکٹر آصف کرمانی تھے جنہوں نے چند ماہ قبل ہی ن لیگ کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے پارٹی چھوڑ دی تھی۔