
علی امین گنڈا پور کے وزیراعلی خیبر پختونخوا منتخب ہونے کے بعد سے خیبرپختونخوا حکومت کی صوبے میں اور وفاق میں کسی سے بن نہیں پا رہی۔اگر وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی پچھلے تین ماہ کی کارکردگی دیکھی جائے تو وہ کبھی کسی ادارے کو کارکردگی نہ دکھانے پر دھمکیاں دے رہے ہیں تو کبھی وفاق پر چڑھائی کی دھمکی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے کام کرنے کی خبر کم ہی میڈیا پر دکھائی دیتی ہے۔
ایک اور معاملے میں اپ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اور خیبر پختونخوا کی بیوروکریسی آمنے سامنے آگئی ہے ۔یہ واقعہ پی ٹی آئی کے رہنما علی زمان ایڈوکیٹ پر حملے کے بعد شروع ہوا ۔8جون کو فقیر آباد پشاور میں نامعلوم افراد نے علی زمان ایڈوکیٹ کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد انہوں نے اس کا الزام خاتون اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے شوہر پر لگا دیا۔
ان کی مدعیت میں اس معاملے کے آیف ائی ار درج کی گئی تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائے جا سکی۔
خاتون اسسٹنٹ کمشنر سمیرا صبا کو اس واقعے میں نامزد کیے جانے کے پیچھے وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ علی زمان ایڈوکیٹ کی جانب سے ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات میں انہوں نے نتائج تبدیل کر کے جان بوجھ کر علی زمان کو ہروایا۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے ہتھیار پھینک دیئے؟
ان کی شکایت پر خاتون اسسٹنٹ کمشنر کو عدالت بھی طلب کیا گیا تھا ۔علی زمان ایڈوکیٹ کی جانب سے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف مظاہروں میں بھی خاتون اسسٹنٹ کمشنر کا نام لیا گیا جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ انہیں خاتون اسسٹنٹ کمشنر کے شوہر کی جانب سے دھمکیاں دی گئی ۔
انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے ماننے والوں میں بھی اسسٹنٹ کمشنر کے شوہرشامل تھے۔اب اس معاملے پر خیبرپختونخوا حکومت اور بیوروکریسی آمنے سامنے ہے اور خاتون اسسٹنٹ کمشنر کی گرفتاری کرنے سے انتظامیہ تعاون نہیں کر رہی ہے۔
بیورو کرسی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ ملک کا کوئی نہیں سوچ رہا