اہم خبریںپاکستانسیاست

‏عمران خان سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے دوسری پیشی کا احوال

صحافی مغیث علی نے آج عمران خان سپریم کورٹ میں‌ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والی پیشی کا مکمل احوال اپنے ایکس اکاؤنٹ پر بیان کر تے ہوئے لکھا کہ : آج عمران خان اڈیالہ جیل سے سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے تو ہمیشہ کی طرح ہشاش بشاش نظر آئے، یہ وہی جگہ تھی جہاں سے گزشتہ سماعت میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے، اس بار لائٹنگ کا مسئلہ ٹھیک کردیا گیا تھا۔
سماعت کے دوران عمران خان غور سے تمام سماعت کو سُنتے رہے، باقاعدہ نوٹس لیتے رہے اور اپنی تیاری کرتے رہے نظر کی عینک لگا کر اپنے نوٹس دیکھتے تھے،۔ساری سماعت کے دوران جب عمران خان کو لگا کہ سماعت ملتوی ہونے کی طرف جارہی ہے تو پھر عمران خان اور چیف جسٹس کا باضابطہ پہلا مکالمہ ہو ہی گیا۔
عمران خان کو معلوم تھا پھر موقع ملتا ہے یا نہیں یہی وقت ہے انہیں اپنی بات کرنی چاہیئے، یہاں یہ بات واضح کردوں عمران خان کو صرف 5 منٹ بولنے کیلئے ملے یا اُنہیں نے زبردستی حاصل کئے، لیکن عمران خان نے ان 5 منٹوں میں ہی ساری بات کہہ دی ۔
عمران خان نے سب سے اہم بات چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سامنے رکھی کہ جناب، میری جماعت گزشتہ ایک سال سے ٹارگٹ ہورہی ہے، اس پر ایکشن لیں، بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ہماری درخواست ہے اُس کو سُنیں، 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا کیس ہے اُس کو بھی نہیں سنا جارہا وہ بھی سماعت کیلئے مقرر کردیں ۔
ایک اور اہم کیس جس میں تاریخی ڈاکہ ڈالا گیا وہ 8 فروری کا ہے مہربانی فرما کر ان مقدمات کو سماعت کیلئے جلد مقرر کردیں، یہ بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا، مجھے وکلا سے نہیں ملنے دیا جارہا ، ایک کرنل صاحب ہیں، یہاں ون ونڈو آپریشن ہے وہ مجھے ملاقات کی اجازت نہیں دیتے، تیاری کرنی ہوتی ہے، مواد بھی نہیں اور یہاں لائبریری بھی نہیں، میں قید تنہائی میں ہوں بنیادی حقوق کی دھجیاں اُرائی جارہی ہیں۔
اس پر چیف جسٹس فوراً بولے، یہ کیس نیب کا ہے ، اس پر بات کریں وہ سُن رہے ہیں ، باقی معاملات بات میں دیکھیں گے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا دلائل کون دے گا؟ خواجہ حارث پر انحصار کریں گے؟عمران خان نے کہا جی میں خود ہی دوں گا اور 30 منٹ میں ختم کروں گا، عمران خان 5 منٹ ہی بولے ہوں گے اور پھر سماعت ملتوی کرنا پڑی۔

مزید پڑھیں: عمران خان 9 مئی مقدمات میں‌بری

عمران خان نے اس کیس کو قومی مفاد کا کیس قرار بھی دیا، گویا عمران خان کو پورا موقع تو نہ ملا، لیکن انہوں نے تھوڑے سے وقت کو غنیمت جان کر سب کچھ پاکستان کے منصف اعلیٰ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سامنے اپنی استدعا رکھ دی جو کہ اب پوری قوم کے سامنے پہنچ چکی ہے، یہ فیصلہ قوم ہی کرے گی کہ ان 5 منٹوں میں کی گئی باتیں کتنی اہمیت کے حامل تھیں اور کتنی نہیں۔
حلانکہ یہ سماعت لائیو نہیں دکھائی جارہی تھی، اگر لائیو دکھائی جارہی ہوتی تو یقیناً عمران خان نے جتنے منٹ کی گفتگو کی ہے وہ سوشل میڈیا پر کہرام برپا کردیتی، لائیو اسٹریمنگ سے متعلق آپ آگاہ ہی ہوں گے کہ سماعت شروع ہونے سے پہلے کیا ہوا اور پھر لائیو اسٹریمنگ کی درخواست مسترد کردی گئی،خیر بات کہیں اور نکل گئی۔
پوری سماعت کے دوران تمام صحافی اور وکلا عمران خان پر نظریں مرکوز رکھے ہوئے تھے، عمران خان تسبیح بھی پڑھتے رہے اور نوٹس بھی لیتے رہے، ان کے چہرے پر نہ مایوسی نظر آئی اور نہ ہی تھکاوٹ، عمران خان کبھی مسکراتے تو کبھی سنجیدہ ہوجاتے، ان کے مضبوط اعصاب ان کی شخصیت سے جھلک رہے تھے، تھے وہ قیدی لیکن ذہنی طور پر آزاد بیٹھے تھے،ایسا محسوس ہوا اُن سے خوف بھی اب پناہ مانگتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button