ایک طرف 8 فروری کے انتخابات میں دھاندلی اور اس کے خلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر نہ ہونے کا شور اور دوسری جانب کیس کے التواء کیلئے درخواستیں، پی ٹی آئی ایک بار پھر قانونی محاذ پر سست دکھائی دینے لگی۔
آج سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 8 فروری کے انتخابات میں دھاندلی پر عمران خان کی درخواست سماعت کیلئے مقررلیکن سُپریم کورٹ میں دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے موقف اپنایا، نوٹس موصول نہیں ہوا، تیاری نہیں کرسکا، موسم سرما کی تعطیلات کے بعد کیس مقرر کردیا جائے۔
اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے، آپ کو نوٹس بھیجا ہے، اپنے Advocate on Record سے رابطہ میں رہا کریں جس کے بعد عدالت نے سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کردی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رُکنی بینچ سماعت کی۔
تحریک انصاف کی قانونی ٹیم ایک بار پھر قانونی محاذ پر سستی دکھا گئی جس پر اگر کوئی فیصلہ آجاتا تو پھر پی ٹی آئی کو شدید سبکی کا سامنا کرنا پڑتا کیونکہ آج ہی سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آج ہی عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق 3 درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پر خارج، درخواست گزار عدالت پیش نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیں:عمران خان توہین عدالت کیس؛ آئینی بینچ نے حکومت کو مشکل میںڈال دیا
صحافی صبیح کاظمی کا کہنا تھا کہ خان کا الیکشن دھاندلی کیس آج شروع ہونا تھا حامد خان صاحب لاعلم نکلے کہ وہ تو کل ہے، ملتوی کی درخواست پر اب سردی کی چھٹیوں کے بعد لگا دیا گیا۔۔۔اندازہ کریں یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اتنا بڑا کیس اور سنییر وکلا حامد خان کو پتہ ہی نہ ہوجب کہ میں نے کوئی چار مربتہ ویلاگز میں بتایا ہے اب کیا انہیں پیغامات بھیج کر بتانا ہوگا کہ آپ کا کیس لگا ہوا ہے؟
صحافی احتشام کیانی کے مطابق جسٹس جمال خان مندوخیل کی سینیٹر حامد خان کو ہدایت کی کہ آپ سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی میں الیکٹرانک ووٹنگ کا معاملہ اٹھائیں، سپریم کورٹ کی طرف دیکھنے کی بجائے پارلیمنٹ جائیں۔