8 فروری کا احتجاج، پی ٹی آئی کا 27 لاکھ ممبران کو فعال کرنے کا منصوبہ

حکومت سے مذاکرات کے خاتمے کے اعلان کے بعد سے ایک بار پھر پی ٹی آئی احتجاج کیلئے پر تول رہی ہے اور اس سلسلےمیں عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی بھی ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔
عمران خان نے مذاکرات کے اختتام سے قبل ہی 8 فروری 2025 کو انتخابات کے ایک سال مکمل ہونے پر یوم سیاہ منانے کی تیاریاں کرنے کی کال دے رکھی ہے جبکہ پی ٹی آئی اب مختلف مقامات پر جلسوں کا بھی سوچ رہی ہے جس میں پی ٹی آئی نے 8 فروری کولاہور کے مینار پاکستان پر جلسے کرنے کیلئے بھی این و سی کی مانگ کر رکھی ہے۔
8 فروری کا احتجاج اور پی ٹی آئی کا 27 لاکھ ممبران کو فعال کرنے کا منصوبہ:
26 نومبر 2024 کو کارکنان کی شہادتوں اور اسکے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کو لیکر پی ٹی آئی کیلئے اب لوگوں کو نکالنا مشکل ہوگا۔
تاہم اسی دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید پی ٹی آئی کا 8 فروری 2025 کا پلان سامنے لے آئے اور ساتھ ہی 27 لاکھ ممبران کو فعال کرنے کا منصوبہ بھی بتادیا ۔
اپنے ایک ٹویٹ میں مراد سعید نے لکھا کہ 8 فروری کے احتجاج کی تیاری میں مختلف حلقوں میں کارنر میٹنگز اور فلیش پروٹیسٹ ہورہے ہیں۔ آئندہ آنے والے دنوں میں آپ کو ان میں مزید تواتر دیکھنے کو ملے گا۔ اس کے علاوہ آئی ایس ایف او یوتھ کی ممبر سازی مہم کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔
اس موقع پر مراد سعید کا کہنا تھا کہ گذشتہ رکنیت سازی مہم کے نتیجے میں بننے والے 27 لاکھ ممبران کو فعال کرنے کے لیے ان سے رابطے اور پارٹی سطح پر ممبر شپ مہم کا بھی جلد آغاز کیا جائیگا۔
مزید پڑھیں:انصاف یوتھ ونگ اور آئی ایس ایف کے 12 گھنٹوںمیں1 لاکھ نئے ممبر
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہماری تحریک اس وقت پاکستانی قوم کی آئین و قانون کی بحالی، جمہور کی حکمرانی اور ملک کے روشن مستقبل کی اکلوتی امید ہے۔ اس لیے جہاں گراؤنڈ پر احتجاج کی تیاری جاری ہے وہیں سوشل میڈیا ایکٹویسٹس اور بیرون ملک مقیم پاکستانی یہ سوال اٹھاتے رہیں کہ گولی_کیوں_چلائی ؟اور اسی شدت کے ساتھ ناحق اسیران کی رہائی کے لیے اپنی آواز بلند کرتے رہیں۔
26 نومبر احتجاج میں شریک پی ٹی آئی کارکنان کی گاڑیوں بارے خوفناک انکشاف:
مراد سعید نے انکشاف کیا کہ 26 نومبر کے قافلوں میں شریک گاڑیاں جن میں بیشتر کو یا تو رینجرز اور سیکیوریٹی فورسز نے توڑ دیا تھا یا انہیں آگ لگا دی گئی تھی، ان کی علاوہ جن گاڑیوں کو قبضے میں لیا گیا تھا ان کی واپسی کے لیے پہلے پیسے مانگے گئے۔ اور جب قانونی راستے سے ان کی واپسی کا حکم نامہ حاصل کیا گیا تو ان گاڑیوں کے پارٹس یہاں تک کہ ٹائرز تک چرا لیے گئے۔