
26 نومبر احتجاج میں فائرنگ سے بیٹے کی ہلاکت پر وزیراعظم وزیر داخلہ و دیگر کیخلاف مقدمہ اندراج کی 22 اے کی والد کی درخواست اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا نے خارج کردی تھی۔
مقدمہ اندراج کی درخواست میں وزیر اعظم ، وزیر داخلہ و دیگر پر 26 نومبر احتجاج میں مظاہرین پر فائرنگ کا الزام لگایا گیا تھا۔
پی ٹی آئی نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی تھی لیکن اب تفصیلی فیصلے میں اس بات کی وضاحت کردی ہے کہ درخواست کیوں مسترد کی گئی۔
26 نومبر احتجاج ہلاکتوں کا مقدمہ درج کرانے میں پی ٹی آئی ناکام کیوں؟
26 نومبر احتجاج ہلاکتوں کا مقدمہ وزیراعظم سمیت دیگر کے خلاف درج کرانے پی ٹی آئی کو پہلی ناکامی کیوں ہوئی ؟ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے گل خان کی بیٹے کی ہلاکت کا مقدمہ وزیراعظم و دیگر کے خلاف درج کرنے کی درخواست مسترد کے 9 صفحات کے فیصلے میں اسلام آباد سیشن کورٹ نے لکھا ہے کہ ” درخواست گزار والد گل خان اپنے بیٹے کی غیر طبعی موت ہونے کے ثبوت عدالت میں فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں نا ہی باقی 8 جن کے حوالے سے درخواست گزار نے کہا ان کی بھی غیر طبعی موت ہوئی کوئی ثبوت عدالت کے سامنے رکھے گئے۔”
مزید پڑھیں: یحییٰ، ضیاء الحق اور مشرف دور میں جو نہ ہوا وہ اب ہورہا، عمران خان کا بڑا انکشاف
فیصلے میں مزید لکھا گیا کہ ” عدالتی لکھتی ہے جب آپ یہ کہتے ہیں اسلام آباد پولیس اور یہاں کی اتھارٹیز نے کوئی تعاون نہیں کیا بلکہ آپ کے دعوی کے مطابق پہلے پولیس نے حراست میں لئے رکھا پھر ڈیڈ باڈی دینے کے بدلے زبردستی سادہ کاغذ پر دستخط کروا لئے اس وجہ سے نا پوسٹمارٹم رپورٹ ، نا ڈیتھ سرٹیفکیٹ نا ہی میڈیکو لیگل رپورٹ عدالت دے سکے ہیں پھر جب آپ کو ڈیڈ باڈی مل گئی تو اپنی مرضی کی جگہ سے پوسٹمارٹم کرا سکتے تھے۔
عدالت نے لکھا کہ اگر یہ بھی نہیں ہوا تو مجسٹریٹ کو درخواست دائر کرکے قبر کشائی کراتے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہوتی عدالتی ریکارڈ پر آتی "۔
عدالت نے مزید لکھا کہ : "آپ نے ان میں سے کچھ بھی نہیں کیا ایسی صورت میں درخواست گزار گل خان کا وکیل کہتا ہے یہ سب کرنا ہمارا کام نہیں تھا پولیس نے کرنا تھا۔
یہ قانونی طور پر درست نہیں ہے کیونکہ فرانزک میڈیسن ، لیگل میڈیسن اور میڈیکو لیگل رپورٹ کرمنل جسٹس سسٹم کے ساتھ جڑی ہوئیں ہیں یہ تمام رپورٹس آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے بھی ضروری ہیں۔”
فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ” کرمنل جسٹس سسٹم اور میڈیکو لیگل سسٹم میں میڈیکل ایگزیمینر کا بہت کلیدی کردار ہے اس لئے خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے درخواست گزار گل خان کے بیٹے محمد علی اور دیگر 8 کی موت کے حوالے سے کوئی مواد عدالتی ریکارڈ پر موجود نہیں کہ ان کی غیر طبعی موت ہوئی ہے اس لیے مقدمہ اندراج کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔”