پاکستانسیاست

2019 میں‌نواز شریف لندن کیسے پہنچے ، قریبی ساتھی نے بھانڈا پھوڑ دیا

نواز شریف کے قریبی ساتھی نے 2019 میں‌نواز شریف لندن کیسے پہنچے؟ کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ 2019 میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے نواز شریف لندن گئے اور تحریک انصاف کی حکومت تو اس سے باخبر ہی نہیں تھی۔ وہ نجی نیوز چینل پر انٹرویو دے رہے تھے۔
اس پر اینکر نے ان سے سوال کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کو کیسے نہیں پتا تھا،عمران خان وزیر اعظم تھے؟ ان کا کہنا تھا کہ انکی آرمی کے سینئر افسران سے گفتگو ہوئی تو ان کاکہنا تھا کہ ہم نواز شریف کو قومی مفاد میں ملک سے باہربھیج رہے ہیں۔
مشاہد حسین سید کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت مریم نواز کو بھی باہر بھیجنے کا پروگرام تھا جو عمران خان کو پتا چل گیا اور اس کے بات عمران خان نے انہیں باہر جانے سے روک دیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اس پر میاں نواز شریف نے لندن میں ایک اجلاس بلایا جس میں پارٹی کے لوگوں سے قرآن پر حلف لیا گیا اور میاں صاحب نے پارٹی سے جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹنشن کیلئے ووٹ دینے کا کہنا۔
ان کا کہنا تھا کہ میاں محمد نواز شریف کا2019 میں باہر جانے کا پورا پلان فوج کی جانب سے بنایا گیا تھا اور اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت اس نے ناواقف تھی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی گرفتاری، بڑے میڈیا گروپ کیلئے اعزاز کی بات

یاد رہے کہ نواز شریف گزشتہ سال اکتوبر میں 4 سالہ خود ساختہ جلا وطنی کاٹ کر واپس آئے۔ انکی واپسی کو بھی ڈیل کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس سے قبل تقریباً ڈیڑھ سال انکی پارٹی کی حکومت رہی جس میں ان کے چھوٹے بھائی میاں شہباز شریف وزیر اعظم تھے۔
اپنے بھائی کے دور حکومت میں نواز شریف لندن سے واپس آنے کی بجائے نگران حکومت میں واپس آنا اور نگران حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی تائید حاصل ہونا میاں صاحب کی ڈیل کو ظاہر کرتا تھا۔
میاں نواز شریف کو چوتھی بار وزیر اعظم بننے کے نعرے کے ساتھ ملک میں واپس آتا دیکھا گیا تاہم ان کی یہ خواہش پوری نہ ہو سکی اور اس وقت نواز شریف کی خاموشی کو کسی مصلحت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button