زین-قریشی

16 اکتوبر کو غائب ہونے والے زین قریشی کی خبر 20 اکتوبر کو کیوں باہر آئی

پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی کے مبینہ طور پر غائب ہونے کی اطلاعات ہیں۔ نہ صرف پارٹی بلکہ ان کے اہل خانہ بھی ان کی گمشدگی کی تصدیق کر رہے ہیں۔
اس حوالےسے شیر بانو قریشی نے ایک ٹویٹ کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خاندان کا 16 اکتوبر کی صبح سے زین سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ ہم دعا کر رہے ہیں کہ وہ محفوظ ہوں اور پارٹی پالیسی کے مطابق کہیں چھپے ہوئے ہوں۔ لیکن مجھے خدشہ ہے کہ اسے اغوا کر لیا گیا ہے ۔ ہم بطور خاندان، ایک سال سے زیادہ عرصے سے دھمکیوں، فسطائیت، بدسلوکی اور ایسے دیگر دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، جس کا مقصد ہمارے اصولوں اور نظریات کو توڑنا ہے۔ پچھلے 15 مہینوں سے میرے والد، ہمارے نائب کپتان کو توڑنے میں ناکام رہے ہیں اور وہ وفا کی ایک لازوال قربانی دے رہے ہیں ۔ اور ہم سب اپنے لیڈر عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کے 11 اراکین اسمبلی غائب، کون کون شامل؟

ان کی ٹویٹ سامنے آنے کے بعد صحافی عدیل راجہ نے ان سے سوال کیا کہ اگر گمشدگی 16 کو ہوئی تھی تو آپ 4 دن خاموش کیوں رہیں اور اب معاملے کیوں سامنے لارہی ہیں۔
جس پر مہر بانو قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں تشویش کی کوئی وجہ نہیں تھی کیونکہ زین کو اس دن انڈر گراؤنڈ جانے کو کہا گیا تھا، بابا کی طرف سے واضح ہدایات۔میں نے سوچا کہ اس نے ایسا ہی کیا ہے۔ ہمیں تشویش اس وقت ہوئی جب کل افواہیں گردش کرنے لگیں۔ تشویش بڑھ گئی کیونکہ اس نے کسی سے رابطہ نہیں کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سے افواہیں زیر گردش ہیں کہ جن پی ٹی آئی رہنماؤں کو مبینہ طور پر حکومت آئینی ترامیم کی ووٹنگ کیلئے استعمال کر سکتی ہے ان میں زین قریشی کا نام بھی شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں