اہم خبریںپاکستانجرم و سزا

10ہزار سے 10 لاکھ تک، احتجاج کی آڑ میں‌پنجا ب اور وفاقی پولیس کی کمائی

صحافی ذوالقرنین حیدر نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی اور پنجاب پولیس سیاسی جماعت کے احتجاج کو اب کمائی کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ اور اس سلسلے میں مبینہ طور پر 10 ہزار سے 10 لاکھ تک کی وصولی جاری ہیں۔
ذوالقرنین حیدر نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ 26 نومبر کے بعد مزدور، دیہاڑی داروں کی سختی آ گئی ہے۔ اپنے بچوں کیلئے دو وقت کی روٹی کمانے والوں تک کو نہیں بخشا جا رہا۔ اسلام آباد کے علاقے کھنہ پل سے ایک تکہ فروش کو اٹھا کر شام کو چھوڑ دیا اور پھر اس کے بیٹے کو اٹھا لیا جو تاحال لاپتہ ہے۔ ایسی ہی درجنوں شکایات ہیں کہ جن لوگوں کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں لیکن پھر بھی وفاقی پولیس بے گناہ لوگوں کو اٹھا رہی ہے۔ ایک ہوٹل پر کام کرنے والے لڑکا جو بیمار ماں کو 25 ہزار روپے بھجوانے جا رہا تھا اس کو حراست میں لیا گیا۔ اس بچے کو چھڑانے کیلئے آنے والے ہوٹل مالک سے بھی پیسے لئے اور پھر چھوڑ دیا گیا۔ مبینہ طور پر وفاقی اور پنجاب پولیس سیاسی جماعت کے احتجاج کو اب کمائی کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ اور اس سلسلے میں مبینہ طور پر 10 ہزار سے 10 لاکھ تک کی وصولی جاری ہیں۔

مزید پڑھیں:‌پی ٹی آئی کارکن ہونے کا الزام ؛ پشتون مزدورں کےساتھ عدالت میں کیا ہوا؟

ذوالقرنین حیدر نے مزید لکھا کہ شاید یہ بات صرف میری ہی سمجھ سے باہر ہے اور یا پھر کوئی اور بھی سمجھ نہیں پا رہا کہ ہمارے معاشرے کے بااختیار نفرت کا کاروبار دانستہ طور کر رہے ہیں یا غیر دانستہ طور۔ اور اس کاروبار کیلئے قانون جیسے مقدس شعبہ کا بے رحمانہ استعمال جاری ہے۔ کہا جاتا ہے کہ روز محشر صاحب اختیار کا حساب بھی زیادہ سخت ہو گا کیونکہ اس سے اسکے اعمال کے ساتھ اسکے اختیار کا بھی حساب لیا جائے گا۔ اسلام آباد میں ایک سیاسی جماعت کے احتجاج کے بعد قانون کے پہرے دار ہی قانون شکن بن کر نفرت اور تعصب کے وہ بیج بو رہے ہیں جس کے آنے والے وقتوں میں بمپر کراپس دینے کے واضح خدشات ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button