پاکستانسیاست

پی ٹی آئی وکلاء کے پارٹی کیسز لڑنے کے 1 ارب روپےکی کہانی

یہ معاملہ گزشتہ روز شروع ہوا جب صحافی شاہد اسلم نے پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ کو ایکس اکاؤنٹ پر ٹیگ کرتے ہوئے لکھا: سلمان اکرم راجہ صاحب، آپ جنرل سیکٹری پاکستان تحریک انصاف ہیں اور قانونی ٹیم کے سربراہ بھی۔ راجہ صاحب کچھ تفصیلات درکار تھیں امید ہے آپ شیئر کریں گے۔ میری معلومات کے مطابق پی ٹی آئی نے جن وکلاء کی خدمات حاصل کیں چاہے پارٹی کے اپنے یا باہر سے انہیں پارٹی اور قیادت کے کیسیز مختلف عدالتوں میں لڑنے کے لئے فیس کی مد میں 2022 سے اب تک تقریبا ایک ارب روپے سے زائد کی رقم ادا کی گئی ہے۔
شاہد اسلم نے سوال کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ کن کن وکلاء کو کتنی کتنی فیس ادا کی گئی ہے اور کس کس کیس کے لئے۔ یہ بھی پلیز بتا دیں اور خود آپ نے کتنی فیس پی ٹی آئی کے کیسیز کی مد میں اب تک وصول کی ہے؟
سلمان اکرم راجہ نے اس بات کا جواب دینے میں ایک دن لگایا تو اس نے کئی چہ مگوئیوں کو جنم دیا۔
سلمان اکرم راجہ نے آج جواب میں واضح کیا کہ سلمان صفدر اور خواجہ حارث جو کہ سیاسی وابستگی نہیں رکھتے انہوں نے فیس چارج کی ، بقیہ کسی نے فیس نہ لی۔ انہوں نے ایک ارب روپے کے ہندسے کو بھی غلط قرار دیا۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کے نامور وکلاء‌ ملٹری کورٹس پیش کیوں نہ ہوئے؟

اپنے جواب میں سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث (جو اب فوجی عدالتوں کے مقدمے میں ہمارے خلاف کھڑے ہیں) اور سلمان صفدر صاحب جو فوجداری مقدمات میں ہمارے سینئر وکیل ہیں، سیاسی وابستگی نہیں رکھتے، نے فیسیں لی ہیں۔ ارب نہیں۔ میں نے پی ٹی آئی یا خان صاحب کے کسی مقدمے میں کوئی فیس/خرچہ نہیں لیا۔ دیگر مرکزی وکلا نے بھی نہیں لی۔
پی ٹی آئی کے میانوالی سے وکیل رہنما ملک پرویز اقبال اموی ایڈوکیٹ نے شاہد اسلم کو جواب دیا کہ میں نے لاہور اور میانوالی 9 مئی کے کیسوں میں تقریباً 1700 ورکرز کو جیلوں سے رہا کروایا ہے جن کے کیسوں پر ہونیوالے تمام اخراجات تک میں نے جیب سے ادا کئے ہیں کسی سے ایک فوٹو کاپی کے پیسے تک نہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button