
صحافی امیر عباس نے کم و بیش 31 ایسی چیزیں گنوا دیں جو عمران خان کے خلاف آزمائی گئیں لیکن نتیجہ صفر بٹا صفر نکلا۔ 8 فروری کے الیکشن میں مینڈیٹ کا احترام نہ کرنے سے لیکرعدت کیس جیسے فیصلوں تک، 9 مئی کے بیانیہ سے لیکر چادر چار دیواری کے تقدس کی پامالی تک، امیر عباس نہ ان تمام چیزوں کی فہرست مرتب کرنے کی کوشش کی جو گزشتہ دو سالوں میں پی ٹی آئی کے خلاف آزمائی گئیں۔
تاہم انہوں نے اس کا ایک انداز اپنایا جس میں ہر ایک عمل کے سامنے انہوں نے صفر بٹا صفر کا ہندسہ دہرایا۔
عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف اقدامات:
اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں صحافی امیر عباس نے لکھا کہ 8 فروری تاریخ کا بدترین ڈاکہ: نتیجہ 0/0۔کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومت بھی چھین لی: نتیجہ 0/0۔آئی پی پی، پرویز خٹک جیسا شرمناک تجربہ: نتیجہ 0/0۔صرف 1 شخص کیخلاف شرمناک ہائبرڈ رجیم: نتیجہ 0/0۔
عمران خان کے کیسز کو مدنظر رکھتے ہوئے امیر عباس کا کہنا تھا کہ قاضی فائز، امین الدین، عامر فاروق، نعیم افغان: نتیجہ 0/0۔ہمایوں دلاور، شاہ رخ ارجمند، سپریم کورٹ بار، پاکستان بار: نتیجہ 0/0۔صرف 1 شخص کیخلاف کئی نئے قوانین اور ترامیم: نتیجہ 0/0۔عدت جیسی غلاظت: نتیجہ 0/0۔سائفر پر غداری کا مقدمہ: نتیجہ 0/0
جسمانی اور نفسیاتی تشدد ایسا کہ الامان الحفیظ: نتیجہ 0/0۔لوگوں کے کاروبار اور املاک پر حملے: نتیجہ 0/0۔اسرائیلی اور یہودی لابی جیسا بار بار غلیظ پروپیگنڈہ: نتیجہ 0/0۔اراکین پارلیمنٹ کا اغوا: نتیجہ 0/0۔دہشتگردی کے سینکڑوں مقدمات: نتیجہ 0/0۔مار مار کر کروائی گئی پریس کانفرنسز: نتیجہ 0/0۔چادر و چار دیواری کی پامالی: نتیجہ 0/0۔گھریلو خواتین کی توہین اور حرمت پر حملے: نتیجہ 0/0۔
مزید پڑھیں:عمران خان سے مطالبہ؛ جماعت اسلامی پاکستان نے خود کتنی بار اسرائیل کی مذمت کی؟
یوں ایک لمبی فہرست گنوانے کے بعد امیر عباس کا کہنا تھا کہ ایک لمحہ کیلئے رُکیں، خود کلامی کریں اور سوچیں کہ ڈھائی سالوں میں کیا کیا کچھ نہیں کیا، کون کونسی اوچھی اور گھٹیا حرکت نہیں کی، کون کونسا غیر انسانی اور حیوانی حربہ نہیں آزمایا مگر، مگر نتیجہ صفر بٹا صفر رہا۔ نہ ایک شخص ٹوٹا، نہ اسکی جماعت ٹوٹی، نہ اسکے ہمدرد اور ووٹر ٹوٹے۔
امیر عباس کا مزید کہنا تھا کہ اگر کچھ ٹوٹا تو اس قوم کے دل میں آپکا بھرم، اس قوم کا آپ پر مان اور اس قوم کی آپ سے اندھی محبت ٹوٹ گئی اور اس سے بھی بڑا ظلم یہ کہ آپ ابھی بھی اس خوش گمانی میں ہیں کہ آپ جیت رہے ہیں۔
آخر میںانہوں نے لکھا کہ اصل نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان کو آئین اور جمہوریت سے چلنے دیں، الیکشن چوری سے باز آئیں، ملک کے اصل مالک عوام اور ملک چلانا عوام کے منتخب نمائندوں کا کام ہے نہ کہ کسی غیر مرئی طاقت کا۔