پاکستانسیاست

کتنے بندے قتل ہوئے، سلمان اکرم راجہ ریکارڈ سامنے لے آئے

پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ غمگین دل سے مخاطب ہیں۔ ہمارے پاس آٹھ کے مکمل کوائف موجود ہیں، جو آپ کو دے دیے جائیں گے۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ آج یہ حالت ہے کہ اس قتل و غارت کے بعد اسلام آباد میں ریکارڈ کی تلفی کی جا رہی ہے۔ اسپتالوں کو کہا جا رہا ہے کہ شہداء کے لواحقین کو ان کے پیاروں کے ریکارڈ نہ دیں۔ جو اسپتالوں میں دم توڑا یا زخمی حالت میں آئے، ان کا ریکارڈ تلف کیا جا رہا ہے۔

کل جو ہوا، یہ ہماری تاریخ کا ایک بدترین سانحہ تھا۔ نہتے بچوں، بوڑھوں، دوستوں، بھائیوں، اور بہنوں پر گولیاں چلائی گئیں۔ یہ صرف آنسو گیس یا ربڑ کی گولیاں نہیں تھیں، بلکہ براہ راست فائرنگ تھی۔ لوگ جان سے گئے۔ آنسو گیس کے شیل بھی لوگوں کو جان لیوا ثابت ہوئے، جو گردنوں اور سروں پر لگے، اور اس سے اموات ہوئیں۔
سلمان اکرم راجہ نے اس سوال کا جواب بھی دیا کہ وہ اور دیگر قیادت احتجاج کی جگہ کیوں نہ پہنچے۔انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا کہ ہم میں سے بہت سے لوگ بشمول میرے 24 نومبر کو اسلام آباد کیوں نہیں پہنچے۔ سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ہم لاہور میں نکلے پورا دن میں لاہور شہر کی سڑکوں پہ رہا۔ یہاں یہ عالم تھا کہ اگردس، بیس یا تیس لوگ بھی اکٹھے ہوتے تھے تو ان پہ لاٹھیاں برسائی جاتی تھیں ان کو گرفتار کیا جاتا تھا ۔

مزیدپڑھیں:‌کون زندہ ہے، کون زخمی، کون گرفتار کوئی اتاپتا نہیں۔ مراد سعید

سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا حق تھا کہ ہم ایک جگہ اکٹھے ہوتے وہاں سے اکٹھے ہم اسلام اباد کی جانب بڑھتے۔ لیکن تمام راستوں کو بند کر دیا گیا تھا جتنے بھی پل تھے ان کو بند کر دیا گیا ۔ راوی کے بعد چناب جہلم ہر جگہ پلوں کو بند کیا گیا۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ میرا سارا دن رابطہ رہا دوستوں سے گجرات میں گجرانوالہ میں وہاں سے اگے بڑھنا بھی ممکن نہیں تھا ۔ جس تعداد میں لوگ باہر نکلنا چاہتے تھے احتجاج کرنا چاہتے تھے اسلام آباد پہنچنا چاہتے تھے وہ ممکن نہیں تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ میں شعبدہ بازی کروں اوربتی چوک پہنچ کر تصویریں بنواؤں۔ سلمان راجہ نے کہا کہ میں آپ کے سامنے ہمیشہ سچائی سے آؤں گا۔ جو ممکن ہو سکا وہ بھی بتاؤں گا اور جو مجھ سے نہیں ہوسکے گا وہ بھی بتاؤں گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button