اہم خبریںپاکستانعوام

پاکستان میں ای کامرس بزنس تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا

ماہرین کا کہنا ہے کہ بجٹ میں ای کامرس پر لگایا گیا 18 فیصد ٹیکس کئی آن لائن کاروبار ختم کر ڈالے گا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ ہفتے پیش کیا جانے والا بجٹ ابھی منظور نہیں ہوا لیکن اس کے آفٹر شاکس آنا شروع ہو گئے ہیں۔

حکومت کی جانب سے بجٹ تجاویز میں جن چیزوں پر ٹیکسز لگائے گئے وہ بجٹ منظور ہونے سے پہلے ہی مہنگی ہو چکی ہیں۔

صحافیوں اور پبلک کی جانب سے سولر سسٹم کی مہنگے ہونے ، اور دیگر اشیاء پر قبل از وقت خود ساختہ ٹیکسز لگانے کی شکایات بھی موصول ہو رہی ہیں۔

صحافی عامر ضیاء نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ” ابھی بجٹ منظور نہیں لیکن کھانے پینے کی چیزیں بازار میں مذید مہنگی کردی گئیں ہیں۔ دودھ سے لیکر دوا تک، انسولین کی سرینج سے بچوں کی غذا تک ، سب اشیاء کی قیمتوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔ ”

ایک طرف یہ ٹیکسز تو دوسری جانب حکومت نے چند ایسے ٹیکسز کا نفاذ بھی کیا ہے جو نوجوان طبقے اور کاروباری حضرات کی آخری امیدوں پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے۔

حکومت کی جانب سے حالیہ بجٹ میں ای کامرس پر 18 فیصد ٹیکس عائد کرنے کے بعد سے حالت سنگین ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والے ای کامرس کاروبار اب تباہی کے دہانے پر پہنچ رہے ہیں۔

صحافی احمد وڑائچ نے اس پر تجزیہ کرتےہوئے کہا کہ  جو بچے بچیاں خواتین گھر بیٹھ کر عزت سے کام کاروبار کر رہے ہیں ان کی تباہی کیلئے 18٪ ٹیکس لگا دیا، دوسری طرف بینظیر پروگرام کیلئے 700 ارب رکھ دیے، بجائے اس کے کہ قوم کو کام پر لگائیں، بھیک پر لگا رہے ہیں

 

ای کامرس پر ٹیکس، ماہرین کیا کہتے ہیں؟

 

ای کامرس پر ٹیکسز لگانے کے بعد پاکستان کے مشہور ای کامرس ٹرینر اور بزنس کوچ حمزہ علی نے اپنی فیس بک پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ "بہت نازک صورتِ حال ہے۔ جس طرح ای کامرس پر ٹیکسز لگ رہے ہیں، اب 70 فیصد مصنوعات کی آن لائن فروخت کی گنجائش ختم ہو چکی ہے۔

یعنی 100 میں سے 70 مصنوعات ایسی ہیں جنہیں آن لائن بیچنا ممکن ہی نہیں رہا۔”

حمزہ علی کا کہنا تھا کہ ای کامرس کا ایک اصول یاد رکھیں

"اگر کوئی پروڈکٹ 1000 روپے کی خریدی جا رہی ہے، اور آپ اسے 3000 روپے میں ریٹیل پر فروخت نہیں کر رہے (یعنی تین گنا)، تو آپ کا منافع کبھی نہیں بنے گا۔”

 

مزیدپڑھیں: بجٹ 2025-26 ؛ کیا مہنگا کیا سستا ہوگا؟

 

انہوں نے مشورہ دیا کہ اب سرائیول ( ای کامرس بزنس کو بچانے ) کے دو راستے ہیں:

  1.   یا تو پروڈکٹ کا مجموعی منافع (Gross Margin) بہت زیادہ ہو
  2. یا اسٹور کی اوسط آرڈر ویلیو (Average Order Value) بہت زیادہ ہو۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ” اگر دونوں کم ہیں تو بھائی، کھیل ختم ہے”۔

 

کیا پاکستان میں اب آن لائن بزنس ختم ہونے جا رہا ہے؟

 

اس بارے میں اپنی رائے دیتے ہوئے حمزہ علی کا کہنا تھا کہ "ای کامرس ایک ملٹی ملین ڈالر انڈسٹری ہے، یہ کوئی کرپٹو  کوائن نہیں ہے جو راتوں رات کریش کر جائے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ "ہر کاروبار میں مسائل آتے ہیں، بس اگر کاروبار کی صحیح سمجھ بوجھ ہو تو ان مسائل سے نمٹنا آسان ہو جاتا ہے۔

حمزہ علی نے بات جاری رکھتے ہوئے کہ اکہ اب جب آپ کو یہ تک معلوم نہیں کہ:

  • پروڈکٹ کی ویابیلیٹی (viability) کیسے چیک کرنی ہے
  • قیمت (price) کیسے سیٹ کرنی ہے
  • کریئیٹو اسٹریٹیجی کیا ہونی چاہیے
  • اوسط آرڈر ویلیو (Average Order Value) کیسے بڑھانی ہے
  • ریپیٹ آرڈرز کیسے لانے ہیں
  • کنورژن ریٹ کیسے بہتر کرنا ہے
  • آرگینک آرڈرز کیسے حاصل کرنے ہیں

انہوں نے واضح کیا کہ اب ویجیٹیبل کٹر جیسے بیچنے کا دور ختم ہو گیا لیکن ابھی بھی ٹیکسز کے نفاذ کے بعد اس پر کام کیا جاسکتا ہے۔

ماہرین کی رائے کی روشنی میں یہ سمجھنا اب مشکل نہیں رہا کہ ای کامرس بزنس پاکستان میں اب نفع بخش نہیں رہا ہے۔

حکومت کو چاہیے کہ یہ اضافہ واپس لے تا کہ نوجوانوں میں کمانے کا واحد شوق ختم نہ ہو جائے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button