
خود کلامی ایک ایسا عمل ہے جو بہت سے لوگوں میں پایا جاتا ہے۔ بعض اوقات لوگ بے دھیانی میں خود سے باتیں کرنا شروع کردیتے ہیں، جو دوسروں کو دیکھ کر غیر معمولی یا عجیب لگ سکتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ کسی ذہنی بیماری کی علامت نہیں ہے۔ بلکہ تحقیق کے مطابق ، خود کلامی کے کئی موثر فوائد موجود ہیں جو دماغی سرگرمیوں کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں ۔
تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی کہ جب ہم اپنے خیالات کو الفاظ میں بیان کرتے ہیں تو دماغ کے مختلف حصے متحرک ہوجاتے ہیں، جس سے فیصلہ سازی، مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت اور چیزوں کو بہتر سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ ماہرین نفسیات کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ خود کلامی ذہنی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ یہ تناؤ اور اضطراب کو کم کرنے میں بہت معاون ہوتی ہے۔
ماہر نفسیات کی ڈاکٹر لورا ایف ڈیبنی کے کا کہنا ہے کہ خود کلامی ایک عام اور نارمل بات ہے اور اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ یہ عمل نہ صرف جذباتی توازن کو بہتر بناتا ہے بلکہ ذہنی صلاحیتوں کو بھی مضبوط کرتا ہے۔ جب ہم خود سے بات کرتے ہیں تو یہ سوچنے کا ایک منطقی زاویہ فراہم کرتا ہے، جو چیلنجز کا سامنا کرنے میں انسان کو بہت مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
:مزید پڑھیں
کھانا حاضر دماغی کے ساتھ کیوںکھانا چاہیے؟
ویرونیکا ٹوگالیوا، جو "دی آرٹ آف ٹاکنگ ٹو یورسیلف” کی مصنفہ کے مطابق حقیقت میں ہر انسان کسی نہ کسی حد تک خود کلامی کرتا ہے۔ ہم میں سے اکثر لوگ روزمرہ کے کاموں کے دوران بھی اپنے ذہن میں باتیں کرتے ہیں، جیسے خود کو کسی بات کی یاد دہانی کرانا، کسی اہم فیصلے پر غور کرنا یا کسی پریشانی کا حل تلاش کرنا۔
ماہرین کے مطابق خود کلامی کا ایک اہم فائدہ یہ بھی ہے کہ بعض اوقات ہمارا ذہن ہمیں منفی خیالات کی طرف لے جاتا ہے، لیکن اگر ہم مثبت انداز میں خود کلامی کریں تو یہ انسان کیلئے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ خود سے باتیں کرنے کا عمل نہ صرف ذہنی دباؤ سے بچانے میں مدد دیتا ہے بلکہ خود اعتمادی کو بھی بڑھاتا ہے۔
خود کلامی کو کسی ذہنی بیماری کی علامت سمجھنا نہایت غلط ہے۔ اگر یہ عادت حد سے زیادہ بڑھ جائے اور روزمرہ کے معمولات میں مشکلات ڈالنے لگے تو یہ کسی ذہنی مسئلے کی نشاندہی کرسکتی ہے، لیکن عام طور پر یہ ایک نارمل اور مفید عادت ہے۔