عمران خان گزشتہ کئی دنوں سے اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ ان کا کیس فوجی عدالتوں میں چلانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے عدالتی محاذ پر بھی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
گزشتہ دنوں جنرل فیض حمید کی گرفتاری کےبعد عمران خان اس خدشے کو شدت سے دہرانے لگ گئے ہیں۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران بھی عمران خان نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے جنرل فیض حمید کو ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی تیاریاں ہیں کیونکہ ان کا کیس اب ملٹری کورٹ میں چلانے کی پلاننگ ہو رہی ہے۔
گزشتہ دنوں اسی حوالے سے عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بھی خدشے کا اظہار کیا تھا۔ اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہان کے پاس کیسز ختم ہوگئے، اگر اپنے فوجیوں کو گرفتار کرنا شروع کردیں تو حالات بہت ہی خراب ہوگئے ہیں، عمران خان کے ٹیلی فون ہم ہیں، عمران خان سب پیغام لوگوں کے ذریعے پہنچا دیتے ہیں، اُن کے کمرے میں 400 کیمرے لگے ہیں، فون کیسے جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: بشریٰ بی بی 12 مقدمات سے بری
تاہم اب حکومت مورچوں سے بھی عمران خان کا کیس ملٹری کورٹس میں بھیجنے کی باتیں زبان زد عام ہونے لگی ہیں۔ ن لیگ کے سینئر رہنما عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ عمران خان کا کیس فوجی عدالتوں میں چلنے کا خدشہ درست ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ عمران خان کو اپنا مقدمہ ملٹری کورٹ میں چلائے جانے کا یقین ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ 9 مئی کو کیا ہوا تھا اور یہ سازش کیسے رچی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کی منصوبہ بندی کہاں ہوئی، اور دیگر تفصیلات بارے عمران خان سے زیادہ کوئی آگاہ نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان کے کیسز کیلئے کوئی نئی قانون سازی نہیں کی جائے گی اور پہلے سے موجود قوانین بشمول آرمی ایکٹ کے عمران خان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔