کیا پاکستان میںطلباء تحریک چلنے کا امکان موجود ہے؟

بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک کے نتیجے میں حسینہ حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے ایک بحث نے جنم لیا کہ کیا پاکستان میں بھی طلباء تحریک چلنے کے امکانات ہیں؟ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے سٹوڈنٹ ونگ انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن کے چند رہنماؤں کی جانب سے طلباء تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سٹوڈنٹ ونگ انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن کے رہنما امجد علی شاہ نے گزشتہ ماہ پاکستان میں بھی طلباء تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اعلان کرتے ہوئے لکھا کہ ستمبر کے مڈ میں یونیورسٹیز میں آئین بحال کرو تحریک شروع کرنی ہو گی۔ طلباء تیار رہیں۔ پاکستان نے اگر ترقی کرنی ہے تو آئین کو مکمل طور پے نافذالعمل کرنا ہو گا۔ آدھا تیتر آدھا بٹیر والی کہانی نہیں چل سکتی اور اس سلسلے میں سٹوڈنٹس کونسلز، یونینز اور طلباء تنظیموں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انشاءاللہ اسلام آباد سے اس تحریک کا آغاز ہو گا اور اس کو پورے ملک میں پھیلائیں گے۔
تاہم اس کے فوراً بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کسی بھی تحریک چلانے کو خبردار کیا گیا تھا۔ لیکن یہ سلسلہ ابھی تھما نہیں اور آئے روز ایسی خبریں مل رہی ہیں کہ پاکستان میں طلباء تحریک چل سکتی ہے۔
اگر دیکھا جائے تو اس وقت پی ٹی آئی زیر عتاب ہے اور ایسی کسی سرگرمی کی صورت میں سٹوڈنٹس کو یونیورسٹیوں سے انرولمنٹ کی منسوخی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اس کے علاوہ گرفتاریاں عمل میں لائی جا سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میںطلباء تحریک کا اعلان
اگر تنظیمی اور عددی لحاظ سے دیکھا جائے تو جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ سب سے بڑا سیاسی سٹوڈنٹ ونگ ہے جو کہ کالجز اور یونیورسٹیوں میں کسی تحریک کو چلاسکتا ہے جبکہ اس کے بعد بڑی اکثریت جمعیت علمائے اسلام کا سٹوڈنٹ ونگ رکھتا ہے جس میں بڑی تعداد مدارس کے بچوں کی ہے۔۔
سیاسی تجزیہ نگار سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اس وقت بنگلہ دیش طرز کی طلباء تحریک چلنے کے کسی صورت امکانات نہیں ہیں۔ ایسی کوئی بھی تحریک اس وقت چل سکتی ہے اور کامیاب ہو سکتی ہے جب تمام جماعتوں سے وابستہ طلباء ایک ہو کر کسی مقصد کیلئے نکلیں۔ ورنہ تقسیم کی یہ سیاست کسی بھی کامیاب طلباء تنظیم کی متحمل نہیں ہو سکتی۔