اہم خبریںپاکستانسیاست

مسلم لیگ ن؛ اختیار ولی نظر انداز، پرویز خٹک کو ویلکم

اختیار ولی اور پرویز خٹک ایک ہی حلقے سےہیں، تاہم قیادت کو اختیار ولی نظر نہ آئے، پرویز خٹک نظر آ گئے

وفاقی کابینہ میں گزشتہ دنوں ایک بار پھر توسیع کی گئی اور اس توسیع میں جو نام شامل کئے گئے ان پر ن لیگ کے اندر سے بھی آواز اٹھنے لگی ہے۔
یوں تو کابینہ میں توسیع کی فہرست بہت لمبی ہے لیکن ان میں سے دونام بہت قابل ذکر ہیں، ایک ریحان زیب کے بھائی مبارک زیب اور دوسرا پرویز خٹک۔
پرویز خٹک جوکہ پی ٹی آئی کا ایک اہم رکن ہوا کرتے تھے اور انہوں نے خیبرپختونخوا میں وزارتِ اعلیٰ بھی سنبھالی رکھی۔
وہ عمران خان کے قریبی تھے اور اکثر ن لیگ کے خلاف بہت آگے تک چلے جاتے تھے۔ 9 مئی کے بعد انہوں نے پی ٹی آئی سے راہیں جدا کیں اور اپنی نئی پارٹی لانچ کی۔
انہیں اس مقصد کے تحت اہمیت دی جارہی تھی کہ وہ پی ٹی آئی کیلئے خیبرپختونخوا میں توڑ کریں گے، لیکن وہ اپنی سیٹ ہی بری طرح ہار گئے۔
اس کے بعد انہیں الیکشن کے ایک سال بعد ایسی اہمیت ملی جو انہوں نے خود نہ سوچی ہو گی۔ یہ اہمیت کابینہ کا حصہ بننے کی صورت میں تھی۔ اس سے قبل ان سے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی ملاقات بھی ہوئی تھی اور اب وہ کابینہ کا حصہ بن گئے۔

مزید پڑھیں: اختیار ولی اور نعیم حیدر پنجوتھہ میں‌ لڑائی، مکے گھونسے چل گئے

کوشش کے باوجود بھی ن لیگ پیپلز پارٹی کو تو کابینہ کیلئے نہ منا سکی لیکن اس توسیعی منصوبے میں پرویز خٹک کو شامل کر لیا گیا۔اس کے علاوہ پی ٹی آئی کی حمایت سے الیکشن جیتنے والے اورنگزیب کھچی اورریحان زیب بھی کابینہ کا حصہ بنا دیئے گئے۔

اختیار ولی نظر انداز، پرویز خٹک کو ویلکم:

خیبرپختونخوا سے کابینہ کیلئے نام چننے کی باری آئی تو نوشہرہ کے حلقے سے ن لیگ کی حکومت کو اپنے اختیار ولی نظر نہ آئے، لیکن پرویز خٹک نظر آ گئے۔
اس فیصلے کو ن لیگ کے اندر سے بھی تنقید دیکھنے کو مل رہی ہے لیکن اس پر اختیار ولی دلبرداشتہ دکھائی دے رہے ہیں۔
انہوں نے نجی نیوز چینل میں شہزاد اقبال کے شو میں انکشاف کیا کہ جس دن کابینہ بن رہی تھے مجھے اس دن بلایا گیا تھا۔ لیکن ایک رات پہلے میسج ملا کے میٹنگ کینسل ہو گئی ہے، آپ نہ آئیں۔
تاہم انہوں نے پی ٹی آئی دور میں مالم جبہ، بی آر ٹی، ڈیمز کی تعمیر جیسے منصوبوں کی کرپشن کا ذکر کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ پرویز خٹک کو کابینہ میں شامل کر لیا گیا ( جو اس وقت وزیراعلیٰ تھے)۔
اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اختیار ولی کا مزید کہنا تھا کہ ان کے پچھلے پندرہ سالوں سے پرویز خٹک سے بات چیت ہی نہیں ہے۔ رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ ان کے پرویز خٹک سے حالات اس حد تک خراب ہیں کہ اگر ان کے گھر کوئی میت ہوتی ہے تو ہم ان کو مسیج کرتے ہیں کہ فلاں وقت جنازہ ہے اور فلاں وقت فاتحہ ہے، آپ براہ کرم تشریف نہ لائیں۔
اختیار ولی کا کہنا تھا کہ ایسا اس لئے ہے کہ انہوں نے میرے لیڈر، میرے نظریے کو گالی دی۔
ن لیگی رہنما بیرسٹر عقیل ملک بھی اس فیصلے کا دفاع نہ کرسکے۔ ایک شو میں جب ان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے یہ کہہ کر جواب دینے سے معذرت کر لی کہ یہ وزیراعظم کا استحقاق ہے، بہتر ہوگا ان سے سوال کریں۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اگر خیبرپختونخوا سے نمائندگی دینا تھی تو بہتر تھا کے اختیار ولی کو شامل کیا جاتا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button