صحتمتفرق

مستند ڈاکٹر سے ہیئر ٹرانسپلانٹ کرانا کیوں ضروری ہے؟

پاکستان میں بالوں کا قبل از وقت گرنا اب وباء کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

پاکستان میں بالوں کا قبل از وقت گرنا اب وباء کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

نوجوانوں اور درمیانی عمر کے افراد میں اس کے بڑھتے رحجان کے باعث اب مک بھر میں اس کے علاج کے نت نئے طریقے بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔

کوئی بالوں کو اگانے کا تیل بیچ رہا ہے، تو کوئی دوا کے ذریعے اس کا علاج کر رہا ہے۔ لیکن اس کا پائیدار ترین حل آج بھی ہیئر ٹرانسپلانٹ کو ہی سمجھا جاتا ہے۔

ملک میں بالوں کی گرنے کی وباء کے باعث اب جگہ جگہ ہیئر ٹرانسپلانٹ کے سنٹرز کھل گئے ہیں۔

بالوں کا گرنا آپ کے اندر اعتماد کی کمی لاتا ہے، اس لئے اب شہری ہیئر ٹرانسپلانٹ کی طرف رخ کرتے ہیں۔

یہ ایک سرجیکل علاج ہوتا ہے اس لئے مستند ڈاکٹرز سے یہ علاج کروانے کا خرچ زیادہ ہوتا ہے۔

اس خلاء کو پر کرنے کیلئے اب ملک بھر میں جگہ جگہ غیر مستند افراد / عطائیوں نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کرنا شروع کر دیئے ہیں۔

شہری عموماً جب شہر کے مستند ڈاکٹرز سے اس پروسیجر کی قیمت معلوم کرتے ہیں تو وہ انہیں اوقات سے باہر معلوم ہوتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ شہری ایسی سروسز کا انتخاب کرتے ہیں جہاں انہیں کم قیمت ادا کرنی پڑی۔

عموماً یہ غیر مستند افراد/ عطائی عام لوگوں کو یہ جھانسہ دیتے ہیں فلاں ڈاکٹر جو اس کی زیادہ فیس مانگ رہے ہیں وہ صرف اپنا خرچہ نکال رہے ہیں۔ ہم یہی بال آپکو اس سے کئی گنا کم پر لگا دیں گے۔

یوں سادہ لوح لوگ اس جھانسے میں آکر بال لگوا لیتے ہیں۔ اس سے چند پسیوں کی بچت تو ہوجاتی ہے، لیکن صحت کیلئے یہ بچت آپ کو بہت مہنگی پڑتی ہے۔

آئیے ہم جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ غیر مستند افراد سے یئر ٹرانسپلانٹ کرانے کے کیا نقصانات ہو سکتے ہیں۔

 

ہیئر ٹرانسپلانٹ ایک سرجری ہے، نہ کہ سیلون سروس:

 

ہیئر ٹرانسپلانٹ کے دوران بالوں کے فولیکلز نکال کر ان مقامات پر لگائے جاتے ہیں جہاں پر گنج پن کے اثرات ہوتے ہیں۔

یہ ایک باقاعدہ سرجری ہوتی ہے نہ کہ سیلون سروس جس کیلئے کسی بھی شخص کے سامنے اپنا سر پیش کر دیا جائے۔

ایک غیر تربیت یافتہ شخص اس پروسیجر کے دوران کئی غلطیاں کر سکتا ہے جس سے آپکو صحت کے مضر اثرات کے ساتھ  وہ ہیئر لائن بھی  میسر نہیں آئے گی جس کیلئے آپ نے اتنا پیسہ اور تکلیف برداشت کی ہوگی۔

انفیکشن یا نشانات پڑ جانے کا خدشہ:

 

غیر مستند افراد سے ٹرانسپلانٹ کرانے سے آپ کے سر  کے حصے میں انفیکشن پڑنے کا خطرہ رہتا ہے کیونکہ ایسے کلینکس پر عموماً آلاتِ جراحی کی صفائی کا عمل درست طریقے سے نہیں کیا جاتا جو کہ خطرناک انفیکشنز کا باعث بن سکتا ہے۔

ان انفیکشن کے دوران سر میں پیپ بھرنا، بالوں کے فولیکلز کی سوزش جیسے اثرات سامنے آ سکتے ہیں جو صحت کیلئے مضر ہوتے ہیں۔

اسی طرح سے غلط طریقہ سے آلات کا استعمال جلد پر نشان بھی چھوڑ جاتا ہے جو آپ کی شخصیت پر برا اثر چھوڑتے ہیں۔

ناقص سرجری ، عمر بھر کا پچھتاوا:

 

مستند ڈاکٹرز نہ صرف اپنے ہنر کے ماہر ہوتے ہیں بلکہ وہ یہ امر بھی ممکن بناتےہیں کہ آپکی ہیئر لائن قدرتی معلوم ہو۔

اس کے برعکس اگر آپ کسی عطائی سے یہ سرجری کرائیں گے تو چھوٹی سی غلطی عمر بھر کا روگ بن سکتی ہے۔

 

بالوں کے ٹرانسپلانٹ کے قانونی اور اخلاقی پہلو:

 

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہیئر ٹرانسپلانٹ کے کئی قوانین بھی ہوتے ہیں جیسا کہ پاکستان میں صرف پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے سند یافتہ افراد ہی یہ سرجری کر سکتے ہیں۔

پی ایم ڈی سی سے غیر تصدیق شدہ افراد کا یہ پروسیجر کرنا خلاف قانون بھی ہے اور غیر محفوظ بھی۔

اس لئے مستند ڈاکٹر سے بال ٹرانسپلانٹ کرنا وقتی طور پر مہنگا معلوم ہو سکتا ہے لیکن مستقبل میں  یہ کئی بیماریوں اور پیچیدگیوں سے بچا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button